امریکہ اور چین کی ڈیل، افغانستان اور میانمار جنرل اسمبلی سے باہر
Reading Time: < 1 minuteچین اور امریکہ کی ایک ڈیل کے نتیجے میں نیویارک میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کا اجلاس رواں برس افغانستان اور میانمار کے رہنماؤں کے خطاب کے بغیر اختتام پذیر ہو رہا ہے۔
پیر کو جنرل اسمبلی کے اجلاس کے آخری دن اقوام متحدہ میں افغانستان، میانمار اور گنی کے نمائندوں نے خطاب کرنا تھا۔
طالبان نے اقوام متحدہ میں سابق حکومت کی جانب سے نامزد کردہ مندوب غلام اسحاقزئی کو خظاب کرنے سے روکنے اور اپنے وزیر خارجہ امیر خان متقی کو دعوت دینے کے لیے خط لکھا گیا تھا۔
اقوام متحدہ کے عہدیدار کی جانب سے اے ایف پی کو بتایا کہ طالبان کی درخواست تاخیر سے ملی جس پر متعلقہ کمیٹی کا فیصلے کرنے کے لیے اجلاس نہ ہو سکا۔ اس کمیٹی میں امریکہ، روس اور چین بھی شامل ہیں۔
خبر ایجنسی اے ایف پی کو اقوام متحدہ کے اعلیٰ سطح کے عہدیدار نے بتایا کہ امریکہ، روس اور چین کے درمیان ’ایک معاہدے‘ پر اتفاق کیا گیا جس کے تحت میانمار کے نمائندے کو جنرل اسمبلی میں خطاب سے روکنے کا فیصلہ ہوا۔
میانمار کے اقوام متحدہ میں نمائندے جمہوریت کے حامی ہیں اور انہوں نے ملک میں فوجی بغاوت کے بعد نئے حکمرانوں کی جانب سے عہدہ چھوڑنے سے انکار کر دیا تھا۔
رواں سال اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کا اجلاس کورونا وائرس کی وبا کے پھیلاؤ کے خدشات کے دوران منعقد ہوا ہے جس میں سو سے زائد ملکوں کے رہنما شریک ہیں۔