کالم

عمران خان کو نکالنا لانگ ٹرم نقصان ہوگا

اکتوبر 27, 2021 2 min

عمران خان کو نکالنا لانگ ٹرم نقصان ہوگا

Reading Time: 2 minutes

تین سال میں ایک سو تینتیس فیصد مہنگائی اور کل ملا کر پانچ فیصد گروتھ ریٹ کے ساتھ تمام پاکستانی تیزی سے غریب ہوئے ہیں۔

آپ کو اس سال کی مہنگائی کی تاویلات دینے والے عقل کے اندھے تو مل جائیں گے لیکن ابتدائی دو سال کا تذکرہ کرنا بھول جائیں گے۔

کل ایک دوست نے سوال کیا کہ اگر ہم اس وقت عمران خان کو نکال کر کسی اور کو لے آئیں گے تو کیا جوہری تبدیلی رونما ہو جائے گی؟ میں نے پوچھا کہ کبھی سرجری کروائی ہے؟ بولے جی ہاں ایک بار گردے کی پتھری نکلوائی تھی۔

میں نے پوچھا کہ جنرل اینستھیزیا کے ساتھ؟ بولے جی ہاں۔
میں نے عرض کیا کہ آپ کو ڈر تھا کہ یہ سرجن آپ کے گردے سے پتھری نکالنے کی بجائے آپ لیور کو کٹ لگا سکتا ہے؟ بولے نہیں ورنہ میں اپنا آپ سرجن کے حوالے نہ کرتا۔

میں نے عرض کیا کہ جب آپ اپنی جان کسی کے حوالے کرسکتے ہیں جو کہ سب سے قیمتی چیز ہوتی ہے تو اسی طرح ملک کو مضبوط ہاتھوں میں دیکھ کر آپ اعتماد کر سکتے ہیں کہ ہمارا مال محفوظ رہے گا تو آپ سرمایہ کاری کرتے ہیں اور اگر آپ خوفزدہ ہوں کہ ہم محفوظ ہاتھوں میں نہیں ہیں تو آپ اپنے سرمائے کو سونے، ڈالر اور زمینوں میں لگاتے ہیں جس کا نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ پیسے کی سرکولیشن کے بینیفشری بہت محدود لوگ ہوتے ہیں۔

پہلی بات تو یہ ہے کہ اگر عمران خان اقتدار سے جائیں گے اور آنے والا اگر ٹریڈ اینڈ انڈسٹری دوست ہوگا تو یہ پیسہ نکل آئے گا اور پروڈکشنز اور ملازمتیں بڑھیں گی۔

میں جانتا ہوں کہ ایک ایسا ملک جس کی آمدن اور خرچ میں بے پناہ فرق ہو اس کو ہمیشہ مشکلات رہیں گی اور یہ فقط عمران خان کا معاملہ نہیں بلکہ پہلے والی تمام حکومتوں بلکہ آنے والے تمام حکومتوں کو بھی یہ مسئلہ درپیش رہے گا، لیکن عمران خان کا معاملہ یہ ہے کہ وہ سیاسی اور معاشی محاذ پر بہت کمزور انسان ثابت ہوئے ہیں جس کی وجہ سے کسی قسم کا لانگ ٹرم ریسکیو پلان بنانا بھی محال ہے۔

پاکستان ہر آنے والے دن کے ساتھ دلدل میں نیچے کی طرف جا رہا ہے اور اس دلدل سے نکلنے کے لئے طاقت کے ارتکاز کی بجائے مختلف طاقتوں کو یکجا کرنا ہی حل ہے لیکن عمران خان کی نرگسیت زدہ شخصیت اپنی ذات سے آگے دیکھنے کی صلاحیت سے عاری ہیں۔

کہنے لگے کہ پھر آپ عمران کی ٹرم پوری کروانے کے کیوں حامی ہیں؟

میں نے عرض کیا کہ میری رائے یہ ہے کہ اس ملک میں پولرائزیشن ایک منظم پلان کے مطابق بڑھائی گئی ہے جس کا واحد مقصد یہ تھا کہ سیاستدانوں پر اتنا پریشر رہے کہ وہ کبھی اکٹھے نہ ہوسکیں اور اٹھارویں ترمیم کی طرح کا کوئی ایڈینچرازم نہ ہوسکے۔سیاستدانوں پر ان کے اپنے ہاتھ سے بنائے ہوئے انتہا پسند حامیوں کا شدید دباوُ رہے اور ان کے فیصلے مخصوص گروہوں کی ناراضگی اور پسندیدگی کے تابع رہے۔
اس کی ایک تازہ مثال پہلے بھارت سے تجارت کھولنے اور بعد ازاں دباوُ پر الٹی قلابازی کھانا ہے۔

میری یہ سوچی سمجھی رائے یہ ہے کہ عمران خان کو اقتدار سے نکالا گیا تو وہ اس بات کی پوری صلاحیت رکھتے ہیں کہ اس پولرائزیشن کو مزید ہوا دیں اور یہ سیاسی عدم استحکام بہت دیرپا ہوجائے۔عمران خان کو اپنی موت خود مرنا ہوگا۔شارٹ ٹرم میں اس کا بہت نقصان ہے کہ عمران اقتدار میں رہے لیکن اس کو نکالنا لانگ ٹرم نقصان کا باعث ہوگا۔

Array

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے