کالم

چین نے توانائی بحران میں انڈسری کو کیسے چلایا؟

نومبر 21, 2021 2 min

چین نے توانائی بحران میں انڈسری کو کیسے چلایا؟

Reading Time: 2 minutes

چین میں اس وقت توانائی کا شدید بحران ہے۔
چینی حکومت کے پاس پیٹرولیم اور انرجی کی قیمتیں اوپر جانے کی وجہ سے دو امکانات موجود تھے، ایک یہ کہ وہ مہنگی انرجی بنا کر انڈسٹری کو سستے داموں بیچتے رہیں اور یوں ان کی انڈسٹری چلتی رہے یا پھر وہ انڈسٹری کی کلاسیفیکیشن کر کے کچھ انڈسٹری کو چلائیں، کچھ کو بند کریں اور کچھ کی کیپیسیٹی کم کر دیں۔

دوسری طرف اوشین فریٹ بڑھنے کی وجہ سے یہ عذاب دوہرا ہوگیا کیونکہ یورپین مارکیٹ کے لئے یہ کرایہ سترہ ہزار پانچ سو ڈالر تک پہنچ گیا۔

چین میں ایک مضبوط حکومت موجود ہے اور ان کے تھنک ٹینک نے وہی کیا جو قوم کے لئے بہتر تھا۔
یعنی انہوں نے ہائی ویلیو ایڈیشن کی اشیاء کو سو فیصد چلنے دیا۔
درمیانی ویلیو ایڈیشن کی اشیاء کو ہفتے میں چار روز صنعت چلانے کی اجازت دی۔
اور سب سے کم ویلیو ایڈیشن اور زیادہ کثافت پھیلانے والی صنعت کو مخصوص علاقوں میں جانے کا حکم دیا۔

چین کے دو تین تجربوں نے انہیں یہ احساس دلایا کہ برانڈ پاور کو استعمال کرکے منافع کو زیادہ سے زیادہ کیا جائے۔
ہواوے، شوامی اور علی بابا اس کی روشن مثالیں تھیں۔

چین کے حکومت یہ بات جانتی ہے کہ جب صنعت کاروں کو رسٹرکٹ کیا جائے گا تو لامحالہ وہ اسی طرف جائیں گے جہاں مواقع موجود ہوں گے۔
تمام کثافت پھیلانے والی انڈسٹری کو وہ ویت نام، اور فلپائن منتقل کر رہے ہیں۔

روڈ اینڈ بیلٹ منصوبے میں ان کا یہ خیال تھا کہ کم ویلیو ایڈیشن اور ہائی پلوشن کی انڈسٹری کو پاکستان میں منتقل کیا جائے لیکن پاکستان میں ایک ایسی حکومت لائی گئی جو اس نوعیت کے فیصلے کرنے کی صلاحیت سے محروم تھی۔
وقتی طور پر چین کی صنعت کو جو نقصان پہنچا ہے وہ لمبی مدت میں منافع میں بدل جائے گا۔

چین پاکستان کی جانب سے فیصلوں کا لمبی مدت تک انتظار بھی نہیں کرے گا اور جہاں جہاں ممکن ہوا انڈسٹری لگاتا جائے گا۔

Array

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے