ٹی ٹی پی سے مذاکرات کے رابطہ کار افغان طالبان تھے: پاکستانی وزیر داخلہ
Reading Time: < 1 minuteپاکستان کے وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے تسلیم کیا ہے کہ کالعدم تحریک طالبان (ٹی ٹی پی)سےمذاکرات کے رابطہ کار یا ثالث افغان طالبان تھے۔
جمعے کو پاکستانی پارلیمان کے ایوان بالا (سینیٹ) کے اجلاس میں وزیر داخلہ بتایا کہ ’افغانستان کےساتھ سرحد پر صرف 20 کلومیٹر کے علاقے میں باڑ لگنا باقی رہ گئی ہے جس کو مکمل کیا جائے گا۔‘
شیخ رشید کا کہنا تھا کہ لاہور اور اسلام آباد میں دہشت گردی کے واقعات ہوئے۔ اسلام آباد میں پولیس اہلکار کو قتل کرنے والے دو افراد کو پولیس نے ہلاک کیا، ان سے چھ موبائل فون برآمد ہوئے۔
ان کا کہنا تھا کہ ’یہ نہیں جانتا کہ یہ لوگ کہاں ٹھہرے، اور کہاں کھانا کھایا۔‘
وزیر داخلہ نے یہ بھی بتایا کہ ایران کے ساتھ متصل بارڈر پر دو سو کلومیٹر باڑ لگنا باقی رہ گئی ہے، جو مکمل کی جائے گی۔
ان کی تقریر کے دوران مسلم لیگ ن کے ارکان کی جانب سے شور مچائے جانے پر انہوں نے کہا کہ ’آپ لانگ مارچ کا شوق پورا کریں بلکہ بلاول کے ساتھ آئیں۔‘
انہوں نے طنز کیا کہ ’یہ بازو میرے آزمائے ہوئے ہیں۔‘
قبل ازیں سینیٹ میں خطاب کرتے ہوئے پیپلز پارٹی کے سینیٹر رضا ربانی کا کہنا تھا کہ ’اسلام آباد اور لاہور میں دہشت گردی کے واقعات ہوئے ہیں۔ انہوں نے سوال اٹھایا کہ کیا ملک دہشت گردی کی جانب جا رہا ہے اور کیا اس سے ثابت نہیں ہوتا کہ ٹی ٹی پی کے ساتھ مذاکرات کی پالیسی غلط تھی؟‘