طالبان کے ہاتھوں سابق حکومت اور فورسز کے 100 عہدیدار قتل: اقوام متحدہ
Reading Time: 2 minutesاقوام متحدہ کی ایک رپورٹ میں دعوی کیا گیا ہے کہ افغانستان میں طالبان کے آنے کے بعد سابق حکومتی عہدیداروں اور سکیورٹی فورسز میں شامل افسران کا قتل کیا گیا جن کی تعداد 100 سے زائد ہے.
اقوام متحدہ کی تازہ رپورٹ میں افغانستان کے نئے حکمرانوں کی جانب سے انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کا ذکر ہے۔
رپورٹ کے مطابق گذشتہ برس 15 اکتوبر کو طالبان کی جانب سے ملک کا اقتدار سنبھالنے کے بعد سے اس نوع کی ہلاکتوں کی لگ بھگ 100 رپورٹس موصول ہوئی ہیں جو ’بظاہر درست‘ معلوم ہوتی ہیں۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سیاسی بنیادوں پر ہونے والے قتل کے علاوہ طالبان کے حکومت میں آنے کے بعد خواتین کے حقوق کو بھی دبایا گیا ہے اور شہریوں کے حق احتجاج پر بھی بندشیں لگائی گئی ہیں۔
اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ’افغانسان کی سابق حکومت کے ارکان ، سکیورٹی فورسز کے اہلکاروں اور نیٹو افواج کے ساتھ کام کرنے والوں کے لیے عام معافی کے اعلان کے باوجود، اقوام متحدہ کے افغانستان سے متعلق مشن کو قتل، جبری گمشدگیوں اور ان شہریوں کے خلاف دیگر اقدامات کی باوثوق اطلاعات مل رہی ہیں۔‘
رپورٹ کے مطابق طالبان اور ان کے اتحادیوں کی جانب سے ہلاک کیے جانے والے افراد میں وہ لوگ بھی شامل ہیں جو ماضی میں افغانستان میں تعینات نیٹو فورسز کے ساتھ کام کرتے رہے ہیں۔