روس کا ہائپرسونک میزائلوں سے حملہ، یوکرین کا ’بامعنی‘ مذاکرات پر زور
Reading Time: 2 minutesروس نے کہا ہے کہ اس نے یوکرین میں ایک اسلحے کے ڈپو کو ہائپر سونک میزائلوں سے نشانہ بنایا ہے جبکہ یوکرین کے صدر نے تنازعے کے حل کے لیے ’بامعنی‘ مذاکرات کی ضرورت پر زور دیا ہے۔
خبر ایجنسی اے ایف پی کے مطابق یوکرین پر چار ہفتوں سے جاری حملوں میں یہ پہلی بار ہے کہ روس نے جدید ترین ہتھیاروں کے استعمال کا دعویٰ کیا ہے۔
کنزحل (خنجر) کے نام سے منسوب روس کے نئے اور جدید ہائپر سونک میزائل کسی بھی بہترین دفاعی نظام کو تباہ کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں اور تجزیہ کاروں کے مطابق ان میزائلوں کے استعمال سے روس نے یوکرین کی مغرب کے ساتھ قریبی تعلقات استوار کرنے کی امیدوں کو بھی ختم کرنے کی کوشش کی ہے۔
روس کی افواج نے یہ دعویٰ بھی کیا ہے کہ وہ یوکرین کے دفاع کو توڑتے ہوئے سٹریٹیجک اہمیت کے حامل جنوبی ساحلی شہر ماریوپول میں داخل ہو گئی جبکہ اوڈیشا شہر کے باہر ریڈیو اور انٹیلیجنس کے ذرائع کو تباہ کر دیا گیا۔
یوکرین کی ایئرفورس کے ترجمان یوری اگنات نے اے ایف پی کو بتایا کہ رومانیہ کی سرحد کے قریب ڈیلیاٹن قصبے میں اسلحے کے ڈپو پر حملہ کیا گیا ہے تاہم انہوں کا کہنا تھا کہ ’ہمیں میزائلوں کی قسم کے بارے میں معلومات نہیں۔‘
ترجمان نے کہا کہ ’اسحلے ڈپو پر حملے سے تباہی ہوئی ہے اور ذخیرہ میں آگ بھڑک اٹھی۔ وہ اپنے تمام ہتھیار اور میزائل ہمارے خلاف استعمال کر رہے ہیں۔‘
یوکرینی حکام نے ماریوپول کے ساحل کے ساتھ لگنے والے سمندر آزو کا کنٹرول کھونے کی تصدیق کی ہے جہاں روس نے قبضہ کر لیا ہے۔
ماسکو نے ہائپر سونک میزائل استعمال کرنے کا اعلان ایسے وقت کیا ہے جب یوکرین کے صدر ولودیمیر زیلنسکی نے ایک بار پھر امن کی اپیل کرتے ہوئے روس سے کہا کہ وہ ’بامعنی‘ مذاکرات کرے۔
انہوں نے فیس بک پر پوسٹ کی گئی ویڈیو میں کہا کہ ’یہ ملاقات کرنے، بات چیت کرنے اور سرحدوں کی سلامتی کو ازسرنو برقرار رکھنے کا وقت ہے۔‘