روس اب یوکرین میں جنگ کے دوسرے مرحلے میں کیا چاہتا ہے؟
Reading Time: < 1 minuteروس کے ایک اعلیٰ فوجی عہدے دار نے یوکرین میں ماسکو کی فوجی حکمت عملی پر تفصیلی تبصرہ کرتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ روس کا ’پہلے مرحلے کا‘ فوجی منصوبہ مکمل ہو گیا اور اب ان کی تمام تر توجہ مشرقی یوکرین پر مبذول ہے۔
سی این این کے مطابق روس کے جنرل سٹاف کے فرسٹ ڈپٹی چیف کرنل جنرل سرگئی روڈسکوئے نے جمعے کو بریفنگ میں کہاتھا کہ ’عمومی طور پر آپریشن کے پہلے مرحلے کے اہم ٹاسک مکمل ہو چکے ہیں۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’یوکرین کی مسلح افواج کی جنگی صلاحیت کو بہت زیادہ کم کر دیا گیا ہے۔ جس کی وجہ سے ہم ایک بار پھر اس بات پر زور دیتے ہیں کہ ہم بنیادی مقصد یعنی ڈونباس کی آزادی کے حصول کے لیے اہم کوششوں پر توجہ مرکوز کر سکتے ہیں۔‘
کرنل جنرل سرگئی روڈسکوئے کا بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا جب روس کی پیش قدمی یوکرین کے بڑے شہروں جیسے کیئف اور خارکیئو کے ارد گرد تک رک گئی ہے۔
روس یوکرین میں فضائی برتری بھی حاصل کرنے میں ناکام رہا ہے اور حملے کے آغاز سے اب تک اسے کافی بھاری نقصان اٹھانا پڑا ہے۔