افغانستان میں پاکستان مخالف مظاہرے کیوں ہو رہے ہیں؟
Reading Time: 2 minutesافغانستان کے جنوب مشرقی صوبوں خوست اور کنڑ میں پاکستان مخالف مظاہروں میں سینکڑوں افراد نے شرکت کی ہے۔
یہ مظاہرے خوست اور کنڑ صوبوں میں بمباری سے افغان شہریوں اور وزیرستان کے مہاجرین کی ہلاکتوں کے خلاف کیے گئے۔
افغان مظاہرین اور حکام نے الزام عائد کیا ہے کہ بمباری پاکستان ایئرفورس نے کی جس میں عام شہری نشانہ بنے۔
اقوام متحدہ میں افغانستان کے مشن کے دفتر سے جاری بیان کے مطابق پاکستان کے حملے میں 40 عام شہری مارے گئے ہیں۔
افغانستان میں طالبان حکومت کی وزارت دفاع نے الزام عائد کیا کہ پاکستانی فوج کے جیٹ طیاروں نے سنیچر کی صبح افغانستان کے صوبہ کنڑ اور صوبہ خوست کے بعض علاقوں پر گولہ باری کی جس سے بھاری جانی نقصان ہوا۔
پاکستان کی حکومت اور فوج نے تاحال اس واقعے پر کوئی تبصرہ نہیں کیا تاہم طالبان حکام نے دعویٰ کیا کہ ان صوبوں میں پاکستانی فضائی حملوں میں درجنوں افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوئے ہیں۔
طالبان کی وزارت خارجہ کے مطابق کابل میں پاکستان کے سفیر منصور احمد خان کو طلب کیا گیا۔
وزارت نے ایک بیان میں کہا کہ ’افغان حکام نے خوست اور کنڑ کے علاقوں میں پاکستانی افواج کے حالیہ حملوں کی شدید مذمت کی اور اس مزید ایسے حملے نہ کیے جانے کا مطالبہ کیا۔‘
طالبان نے پاکستان کے سفیر سے کہا کہ ’خوست اور کنڑ سمیت تمام فوجی خلاف ورزیوں کو روکنا ضروری ہے اور اس طرح کے واقعات سے دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی پیدا ہو سکتی ہے۔ جس کے برے نتائج ہوں گے۔‘
بیان کے مطابق وزیر خارجہ امیر خان متقی کے علاوہ پاکستانی سفیر سے ملاقات میں طالبان کے نائب وزیر دفاع الحاج ملا شیریں اخوند نے بھی شرکت کی۔
ادھر پاکستان کی قومی اسمبلی میں شمالی اور جنوبی وزیرستان سے ارکان محسن داوڑ اور علی وزیرنے اپنی تقاریر میں بتایا کہ جیٹ طیاروں نے گذشتہ شب پاک افغان سرحدی علاقے میں بمباری کی اور اس اس واقعے کی تحقیقات کروائی جائیں۔
انھوں نے بتایا کہ افغانستان میں اس علاقے میں پاکستان سے گئے ہوئے آئی ڈی پیز بھی ہیں۔
انھوں گذشتہ حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ان افراد کی واپسی کے لیے کچھ نہیں کیا گیا۔