افغانستان سےفوج پر حملے، پاکستان کے دفتر خارجہ کی ’دہشت گردی‘کی مذمت
Reading Time: 2 minutesپاکستان نے افغانستان سے ہونے والی دہشت گردی کی کارروائیوں کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ کچھ عرصے سے پڑوسی ملک کی طرف سے پاکستانی سکیورٹی فورسز کو نشانہ بنانے کے واقعات میں اضافہ ہوا ہے۔
اتوار کو پاکستان کے دفتر خارجہ کے ترجمان نے ایک بیان میں پاکستان کی افغانستان کے ساتھ متصل سرحد پر ہونے والے حالیہ واقعات پر کہا کہ ’پاکستان نے افغانستان کی حکومت سے حالیہ چند ماہ کے دوران متعدد بار درخواست کی ہے کہ وہ اس بارڈر کو محفوظ بنائیں۔‘
خیال رہے کہ گزشتہ ایک ہفتے کے دوران افغان سرحد کے قریب پاکستان کی فوج پر حملوں میں 12 سے زائد اہلکار مارےگئے ہیں.
پاکستانی دفتر خارجہ کے مطابق ’دہشت گرد افغانستان کی سرزمین کا استعمال کرتے ہوئے پاکستانی افواج کو نشانہ بنا رہے ہیں۔‘
یہ بیان ایک ایسے وقت دیا گیا ہے جب ایک روز قبل سنیچر کو افغانستان کی وزارت خارجہ نے پاکستان کے سفیر کو طلب کر کےخوست میں کیے گئے فضائی حملوں کے خلاف احتجاج کیا تھا۔
افغانستان کی وزارت خارجہ کے ڈائریکٹر انفارمیشن نجیب اللہ حسن نے کہا تھا کہ’افغانستان کے صوبے کنڑ کے ایک علاقے میں پاکستان کے راکٹ حملوں سے پانچ بچے اور ایک خاتون کی ہلاکت ہوئی ہے.‘
پاکستان کے بیان میں کہا گیا ہے کہ ’گزشتہ چند ماہ میں پاکستان اور افغانستان مختلف اداروں کے ذریعے اپنی مشترک سرحد پر مؤثر تعاون اور سکیورٹی کے لیے بات چیت کرتے رہے ہیں۔‘
ترجمان کے بیان کے مطابق ’بدقسمتی سے سرحدی علاقوں میں تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) سمیت کالعدم گروہ تسلسل کے ساتھ پاکستانی پوسٹوں پر حملے کر رہے ہیں جس کے نتیجے میں متعدد پاکستانی سپاہی مارے گئے ہیں۔‘
ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق ’14 اپریل کو بھی افغانستان سے آپریٹ کرنے والے دہشت گردوں کے حملے میں شمالی وزیرستان میں سات پاکستانی فوجی جان سے گئے۔‘
بیان کے مطابق ’پاکستان افغانستان کی حکومت سے درخواست کرتا ہے کہ وہ پاک افغان سرحد کو محفوظ بنانے کے لیے ان لوگوں کے خلاف سخت اقدامات اٹھائے جو پاکستان کے خلاف دہشت گردی کی کاررائیوں میں ملوث ہیں۔‘
دفتر خارجہ نے کہا کہ’پاکستان اس موقعے پر افغانستان کی آزادی اور خودمختاری کے احترام کا اعادہ کرتا ہے اور ہم تمام شعبوں میں دوطرفہ تعاون کے لیے افغانستان کی حکومت کے ساتھ مل کر کام کریں گے۔‘