راجیو گاندھی کا قاتل 31 برس بعد انڈین سپریم کورٹ کے حکم پر رہا
Reading Time: < 1 minuteانڈین سپریم کورٹ نے سابق وزیراعظم راجیو گاندھی کے قتل کیس میں سزا کاٹنے والے اے جی پیراریولن کو رہا کر دیا ہے.
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق جسٹس ایس ناگسوارا کی سربراہی میں قائم سپریم کورٹ کے ایک بینچ نے آرٹیکل 142 کے تحت حاصل خصوصی اختیارات استعمال کرتے ہوئے اے جی پیراریولن کی 31 سال بعد رہائی کا حکم دیا۔
اس وقت مجرم اے جی پیراریولن کی رحم کی درخواست گورنر اور صدر کے پاس زیر التوا ہے۔
سنہ 2008 میں ریاست تمل ناڈو کی کابینہ نے مجرم رہا کرنے کا فیصلہ کیا تھا لیکن گورنر نے معاملہ صدر کے پاس بھیج دیا، تب سے رہائی کا معاملہ زیر التوا تھا۔
سپریم کورٹ نے 10 مئی کو اس معاملے کی سماعت کے بعد فیصلہ محفوظ کر لیا تھا۔
اے جی پیراریولن کو گاندھی کے قتل میں استعمال ہونے والے بم کے لیے بیٹریز سپلائی کرنے پر سزا دی گئی تھی۔
راجیو گاندھی کو 21 مئی 1991 کو جنوبی ریاست تمل ناڈو میں قتل کیا گیا تھا۔ گاندھی پر قاتلانہ حملہ سری لنکن علیحدگی پسند گروپ لبریشن ٹائیگرز آف تمل ایلام (ایل ٹی ٹی ای) نے کیا تھا۔
راجیو گاندھی کا قتل انڈین حکومت کی جانب سے سری لنکا کے ساتھ تامل ٹائیگرز کو غیر مسلح کرنے کے معاہدے کے ردعمل میں کیا گیا تھا۔
انڈیا نے بعد میں سری لنکا میں تعینات اپنے فوجیوں کو واپس بلایا تھا جب باغیوں کے ہاتھوں00 12 سے زائد انڈین فوجی ہلاک ہو گئے تھے۔
اے جی پیراریولن کو جب 1991 میں گرفتار کیا گیا تھا اور راجیو گاندھی کے قتل کے وقت ان کی عمر 19 سال تھی۔ اے جی پیراریولن کو ابتدا میں موت کی سزا سنائی گئی تھی تاہم بعد ازاں عمر قید میں تبدیل کیا گیا۔