سپریم کورٹ نے میشا شفیع کے خلاف فوجداری مقدمے کا ٹرائل روک دیا
Reading Time: 3 minutesمطیع اللہ جان . اسلام آباد
سپریم کورٹ نے پیکا قانون کے تحت علی ظفر کی طرف سے میشا شفیع کے خلاف دائر کیے گئے فوجداری مقدمے کی کارروائی کو روکنے کا حکم دیا ہے.
میشا شفیع نے ایف آئی اے کو پیکا قانون کے تحت فوجداری مقدمے کی کاروائی روکنے کی استدعا کی تھی، میشا شفیع کے وکیل کا موقف تھا کہ علی ظفر کی طرف سے میشا شفیع کے خلاف ہتک عزت کا مقدمہ بھی جاری ہے اور ایف آئی اے فوجداری کاروائی کے ذریعے میشا شفیع کے ہتک عزت والے سول مقدمے کے گواہان کو ہراساں کر رہی ہے.
بدھ کو جسٹس قاضی فائز عیسی اور جسٹس محمد علی مظہر پر مشتمل عدالتی بینچ نے ایف آئی اے کےمقدمے کی کاروائی کو آئندہ تاریخ تک روکتے ہوئے اٹارنی جنرل اور ایڈوکیٹ جنرل پنجاب کو معاونت کے لیے نوٹس جاری کر تے ہوئے سماعت غیر معینہ مدت کے لئیے ملتوی کر دی۔
ایڈوکیٹ ثاقب جیلانی، وکیل میشا شفیع کےمطابق اپریل ۲۰۱۸ میں میشا نے ٹویٹ کی کہ علی ظفر نے اسے ایک سے زائد مرتبہ ہراساں کیا، پھر لاہور میں انسداد ہراسیت قانون کے تحت شکایت درج کر دی، تین اور خواتین نے بھی ٹویٹس کیں اور می ٹو ہیش ٹیگ استعمال کیا .
وکیل نے بتایا کہ انسداد ہراسیت قانون میں محتسب نے شکایت خارج کر دی کہ آپ علی ظفر کی ملازم نہیں، گورنر نے بھی اپیل مسترد کر دی، لاہور ہائی کورٹ نے رٹ درخواست میں گورنر کا حکم برقرار رکھا، پھر سپریم کورٹ نے ۲۰۲۱ میں اپیل سماعت کے لیے منظور ہو کی اور سوال اٹھایا کہ یہ نکات اہم ہیں کہ بظاہر محتسب کے سامنے کوئی ایسی خاتون شکایت کر سکتی ہے جو باقاعدہ کسی ادارے یا شخص کی ملازم نہ ہو، یہ والی اپیل سپریم کورٹ میں جنوری ۲۰۲۱ سے الگ سے زیر التوا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اصل بات کہ بنیادی الزامات پر تاحال فیصلہ نہیں آیا.
جون ۲۰۱۸ میں محتسب کی طرف سے شکایت خارج ہونے پر علی ظفر نے میشا شفیع پر ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج لاہور کی عدالت میں ہتک عزت کا دعوی کر دیا جس کا میشا نے جواب دیا، علی ظفر کے گواہان مکمل ہو گئے، برق رفتاری سے کیس چلا، صرف ۲۰۱۹ میں ۳۹ سماعتیں ہوئی، اب تک میشا شفیع کے پانچ گواہ ریکارڈ ہو چکے.
وکیل نے بتایا کہ جون ۲۰۱۸ میں کے ہتک عزت کے دعوے کے علاوہ علی ظفر نے اگست ۲۰۱۸ سوشل میڈیا پر ٹوئٹر اکاؤنٹس اور فیس بک پر اپنے خلاف مہم پر پیکا قانون کے تحت کچھ لوگوں کیخلاف شکایت درج کرا دی جس میں ایف آئی اے نے چالان جمع کر دیا اور ٹرائل شروع ہوا ہے، اس کے علاوہ ایک دوسری شکایت جو پیکا قانون کے تحت درج کی گئی علی ظفر نے جولائی ۲۰۱۹ کو میشا اور اس کے تین گواہوں کے خلاف ایف آئی اے میں شکایت درج کروا دی۔
ایف آئی اے نے علی ظفر کی اگست ۲۰۱۸ کی پہلی شکایت پر ہی (جس میں میشا نامزد نہ تھی) میشا کو نوٹس بھیجنے شروع کر دئیے، حالانکہ یہ شکایت مبینہ ٹویٹس کے چار ماہ بعد کی گئی جبکہ پیکا کے تحت دوسری شکایت (جس میں میشا کو نامزد کیا گیا تھا) ٹویٹس کے ۱۵ ماہ بعد درج ہوئی، ایف آئی اے نے پہلی ہی شکایت پر میشا اور اسکے گواہان کو نوٹس بھیجنا شروع کر دئیے تھا۔
میشا کے وکیل کے مطابق یہ تمام خواتین تھی اور ان کو ہتک عزت کیس میں گواہی سے روکنے کی کوشش کی، اس دباؤ میں ایک گواہ اپنے بیان سے مکر گئی اور علی ظفر سے معاف مانگ لی۔
میشا شفیع نے پیکا کے تحت کاٹی گئی ایف آئی آر کو لاہور ہائی کورٹ میں چیلنج کیا اور اس کے علاوہ پیکا قانون کے سیکشن ۲۰ کو چیلنج کیا مگر ہائی کورٹ نے درخواست مسترد کر دی، جس کے خلاف میشا شفیع نے سپریم کورٹ میں اپیل دائر کی جس کی پہلی سماعت آج بدھ کو جسٹس قاضی فائز عیسی اور جسٹس محمد علی مظہر پر مشتمل دو رکنی بنچ نے کی۔
اپیل میں وفاقِ پاکستان، ایف آئی اے اور علی ظفر کو فریق بنایا گیا ہے۔