متفرق خبریں

پاکستان میں ترقیاتی بجٹ کا حجم دفاعی بجٹ کے نصف رہ گیا: حکومت

جون 9, 2022 2 min

پاکستان میں ترقیاتی بجٹ کا حجم دفاعی بجٹ کے نصف رہ گیا: حکومت

Reading Time: 2 minutes

وفاقی حکومت نے اقتصادے سروے 22۔2021ء جاری کر دیا ہے جس کے تحت رواں مالی سال کے دوران شرح نمو 5.97 فیصد، فی کس آمدنی 1798 ڈالر، زراعت کے شعبہ کی شرح نمو 4.4 فیصد، صنعتی شعبہ کی نمو 7.2 فیصد، تعمیراتی شعبہ کی نمو 3.1 فیصد، خدمات کے شعبہ کی نمو 6.2 فیصد، بڑی صنعتوں کی شرح نمو 0.4 فیصد، ایف بی آر کے محصولات کی وصولی 28.4 فیصد اضافہ کے ساتھ 5348 ارب روپے، مالیاتی خسارہ 2565 ارب روپے، مہنگائی کی شرح 11.3 فیصد، برآمدات 27.8 فیصد اضافہ کے ساتھ 26 ارب 80 کروڑ ڈالر، درآمدات 59.8 ارب ڈالر، تجارتی خسارہ 49.6 فیصد اضافہ کے ساتھ 32.9 ارب ڈالر، کرنٹ اکائونٹ خسارہ 13.8 ارب ڈالر، آئی ٹی کی برآمدات 29.26 فیصد کی شرح نمو کے ساتھ ایک ارب 94 کروڑ 80 لاکھ ڈالر، ترسیلات زر 7.6 فیصد اضافہ کے ساتھ 26 ارب 10 کروڑ، زرمبادلہ کے ذخائر 16.4 ارب ڈالر رہے ہیں، براہ راست سرمایہ کاری 1.6 فیصد کمی کے ساتھ 1455.6 ارب ڈالر ریکارڈ کی گئی

رواں مالی سال کے دوران مارچ کے آخر تک کل سرکاری قرضہ 44 ہزار 366 ارب روپے تک پہنچ گیا ہے، جولائی سے اپریل 2022ء کے دوران تیل کا درآمدی بل 95.9 ارب ڈالر کے ساتھ 17 ارب 3 کروڑ ڈالر رہا، احساس کفالت پروگرام کے تحت مستفید ہونے والوں کی تعداد 80 لاکھ تک بڑھا دی گئی۔

وفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل، وفاقی وزیر منصوبہ بندی و ترقی احسن اقبال، وفاقی وزیر بجلی خرم دستگیر خان، وزیر مملکت برائے خزانہ عائشہ غوث پاشا نے مشترکہ پریس کانفرنس میں اقتصادی سروے جاری کیا۔

وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال نے کہا کہ ترقیاتی بجٹ کا تخمینہ دفاعی بجٹ کے نصف تک پہنچ گیا ہے جو کسی بھی ملک کے لیے اچھا نہیں ہوتا۔

وزیر خزانہ نے کہا کہ تین ملین ٹن گندم امپورٹ کریں گے جو استعمال میں لانے کے ساتھ سٹاک میں بھی رکھیں گے۔ تین برس قبل ہم گندم برآمد کر رہے تھے۔

مفتاح اسماعیل نے کہا کہ تھوڑی سی ترقی کرتے ہیں تو جاری کھاتوں کے خسارے میں پھنس جاتے ہیں۔

منصوبہ بندی کے وزیر احسن اقبال نے کہا کہ مہنگائی کی اوسط شرح آٹھ فیصد سے بڑھ کر 13 فیصد پر چلی گئی ہے۔

’ترقیاتی بجٹ 900 ارب سے کم ہو کر 550 ارب روپے پر آ گیا۔‘

انہوں نے کہا کہ پاکستان کے زرمبادلہ کے ذخائر نو ارب 60 کروڑ ڈالر تک آ گئے ہیں۔ کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 13 ارب 80 کروڑ روپے تک پہنچ گیا ہے۔

’پاکستان کے مستقبل کے لیے چند سخت اور ناگزیر فیصلے کیے۔‘

وزیر خزانہ نے بتایا کہ بجٹ میں ایسی اصلاحات لا رہے ہیں جو آئی ایم ایف کو بھی پسند ہوں گی۔ ’درآمد رواں سال 76 ارب ڈالر تک پہنچ جائیں گی۔‘

وزیر توانائی خرم دستگیر نے کہا کہ اب درآمدی فیول سے چلنے والے بجلی بنانے کے منصوبے شروع نہیں کیے جائیں گے۔

وزیر خزانہ کے مطابق سرکاری ملازمین کی تنخواہیں بڑھائیں گے اور ریٹائرڈ لوگوں کی پنشن بھی بڑھانا ہوگی۔

Array

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے