انڈیا میں ’اگنی پتھ‘ کے خلاف مظاہرین بے قابو، انٹرنیٹ معطل
Reading Time: < 1 minuteانڈیا میں مسلح افواج میں بھرتی کے طریقہ کار میں تبدیلی کے خلاف عوامی اجتماعات اور پرتشدد مظاہروں کو روکنے کے لیے مشرقی ریاست بہار کے کئی حصوں میں انٹرنیٹ سروس معطل کردی گئی ہے۔
خبر رساں ایجنسی روئٹرز کے مطابق یہ بات پولیس حکام کی جانب سے سنیچر کو بتائی گئی۔
وزیراعظم نریندر مودی کی حکومت کی مختصر مدت کے لیے فوجیوں کو بھرتی کرنے کی نئی پالیسی کے خلاف ملک کے بعض حصوں میں کیے گئے مظاہروں میں ایک شخص ہلاک اور ایک درجن سے زائد زخمی ہوچکے ہیں۔ چھ سے زائد ٹرینیں بھی جلا دی گئی ہیں.
حکومت کے مطابق اگنی پتھ یا ’آگ کا راستہ‘ سسٹم اپنانے کا مقصد چار برس کی مدت کے لیے فوج میں زیادہ سے زیادہ افراد کو بھرتی کرنا ہے۔
نئے نظام کا بنیادی مقصد انڈیا کی 13 لاکھ 80 ہزار سپاہیوں پر مشتمل افواج کی اوسط عمر اور پنشن کے بڑھتے ہوئے اخراجات کو کم کرنا ہے.
مظاہرین، جن میں خاص طور پر نوجوان شامل ہیں، کا کہنا ہے کہ یہ منصوبہ دفاعی افواج میں ان کی مستقل ملازمتوں کے مواقعوں کو محدود کردے گا، جن کے تحت متعین تنخواہیں، پنشن اور دیگر مراعات ملتی ہیں۔
اس منصوبے کے خلاف بہار، تلنگانہ، اُترپردیش اور مغربی بنگال میں بہت سے مظاہرین نے سڑکوں پر آکر احتجاج کیا۔
ریاست کے ایک سینیئر پولیس افسر سنجے سنگھ نے بتایا کہ ’بہار کے 38 میں سے 15 اضلاع میں فیس بک، ٹوئٹر اور واٹس ایپ جیسے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کو بلاک کردیا گیا ہے۔
’رواں ہفتے کے دوران ریاست بہار میں مظاہرین نے احتجاج کرتے ہوئے مسافر ٹرینوں اور بسوں کو جلا دیا تھا۔‘