شہباز گل پر مبینہ تشدد، آئی جی اسلام آباد سے ابتدائی رپورٹ طلب
Reading Time: 2 minutesمطیع اللہ جان۔ اسلام آباد
پی ٹی آئی کے رہنما شھباز گل پر مبینہ تشدد کے خلاف دائر رٹ درخواست پر اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس عامر فاروق نے سماعت کی۔
جمعرات کو سماعت کے آغاز پر جسٹس عامر فاروق نے آئی جی پولیس کو روسٹرم پر بلا کر پوچھا کہ کیا ملزم پر تشدد کیا گیا ہے؟
آئی جی پولیس نے ان الزامات کی تردید کی اور ایڈوکیٹ جنرل اسلام آباد جہانگیر جدون نے عدالت میں شھباز گل کی میڈیکل رپورٹ پیش کی گئی جس میں تشدد کے آثار نہ ہونے کی بات کی گئی تھی۔
ایڈوکیٹ شعیب شاہین نے میڈیکل رپورٹ میں کچھ ریمارکس کا حوالہ دیا جن کے مطابق مزید طبی معائنے کی بات کی گئی تھی۔
جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ اس پر ایک میڈیا ہائپ ہے۔
ایڈوکیٹ فیصل چودھری نے کہا پہلے دن مجسٹریٹ کی عدالت میں پیشی کے دوران صحافیوں کے سامنے شھباز گل نے قمیض اٹھا کر تشدد کے نشانات دکھائے تھے۔
جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ اگر تشدد ہوا ہے تو ذمے داران کے خلاف کاروائی کی جائے اور اگر الزامات جھوٹے ہیں تو الزامات لگانے والوں کے خلاف کاروائی ہونی چاہئیے، کیا ملزم نے تشدد سے متعلق بیان دیا؟
شھباز گل کے وکیل نے کہا جی ہاں جبکہ پولیس اور استغاثہ کے حکام نے تردید کی۔
جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ شھباز گل کو پانچ دن جیل میں رکھا گیا، استغاثہ کے وکیل ایڈوکیٹ رضوان نے کہا کہ عدالتی حکم کے باوجود ملزم کو جیل حکام نے تاخیر سے اسلام آباد پولیس کے حوالے کیا۔
ایڈوکیٹ فیصل چودھری نے کہا کہ شھباز گل اس وقت بے ہوش ہیں، ان پر تشدد کی تصاویر آپ سے شئیر کر سکتا ہوں۔
جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ تحویل میں ملزمان کے ساتھ تشدد کے واقعات بے تحاشا ہیں، عام ملزمان کی داد رسی ہوتی ہی نہیں اور خاص لوگوں کو شنوائی ہو جاتی ہے، ہم اس معاملے میں انکوائری کروا لیتے ہیں.
ایڈوکیٹ شعیب شاہین نے کہا کہ چھ دن بعد تشدد کے نشانات بھی مٹ جاتے ہیں، یہ انسانی حقوق کا معاملہ ہے، جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ تشدد کے الزامات کی انکوائری کے لئیے آزاد میڈیکل بورڈ بنا سکتے ہیں.
ایڈیشنل سپرینٹنڈنٹ جیل پیش ہوئے اور بتایا کہ شھباز گل کو رات نو بجے اسلام آباد پولیس کے حوالے کیا، جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ آپ عدالتی حکم کی خلاف ورزی کرتے رہے، عدالتی حکم آنے سے پہلے شھباز گل ٹھیک تھے، اور پھر اچانک سانس کا مسئلہ ہو گیا، سپرینٹنڈنٹ جیل اور ان کے نائب تحریری وضاحت دینگے، آئی جی پولیس اسلام آباد تشدد کے الزامات متعلق شکایت کنندگان کو پوچھ کر ایک ابتدائی رپورٹ پیر تک جمع کرائی جائے۔