اہم خبریں متفرق خبریں

عمران خان کی نااہلی کے تحریری فیصلے کے آخر میں کیا لکھا ہے؟

اکتوبر 21, 2022 < 1 min

عمران خان کی نااہلی کے تحریری فیصلے کے آخر میں کیا لکھا ہے؟

Reading Time: < 1 minute

پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کو نااہل قرار دینے کے 36 صفحات کے الیکشن کمیشن کے فیصلے میں آخری دو پیراگراف اہم ہیں۔

فیصلے کے مطابق عمران خان نے اپنے اثاثوں کے بارے میں غلط بیانی کی جس کے آئین و قانون کے تحت سنگین نتائج ہیں۔

فیصلے میں کہا گیا ہے کہ عمران خان نے سنہ 2020 میں الیکشن کمیشن میں اثاثوں کی معلومات جمع کراتے ہوئے جھوٹ لکھ کر جان بوجھ کر الیکشن ایکٹ 2017 کے سیکشن 137، 167 اور 173 کی خلاف ورزی کی۔

اس وجہ سے اُن پر نااہلی کا آئینی آرٹیکل 63 ون (پی) لگتا ہے اور اس کو الیکشن ایکٹ 2017 کے سیکشن 137 اور 173 کے ساتھ ملا کر پڑھا جائے۔

فیصلے کے آخر میں لکھا گیا ہے کہ انہی وجوہات کو دیکھتے ہوئے عمران خان کو نااہل قرار دیا جاتا ہے اور ان کی قومی اسمبلی کی رُکنیت ختم کی جاتی ہے۔ چونکہ انہوں نے غلط بیانی کی اور اثاثوں کے بارے میں جھوٹا بیان جمع کرایا اس طرح وہ الیکشن ایکٹ 2017 کے سیکشن 167 اور 173 کے تحت کرپٹ پریکٹسز کے مرتکب قرار پائے۔

اس جُرم کی سزا اسی قانون کے سیکشن 174 میں درج ہے۔ دفتر کو ہدایت کی جاتی ہے کہ اس کے لیے الیکشن ایکٹ کے سیکشن 190 کی ذیلی دفعہ 2 کے تحت قانونی کارروائی کا آغاز کیا جائے۔

Array

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے