اہم خبریں

آئین کا احترام لازم،آئین شکن جرنیل کی مذمت کریں:جسٹس قاضی فائز

اکتوبر 22, 2022 2 min

آئین کا احترام لازم،آئین شکن جرنیل کی مذمت کریں:جسٹس قاضی فائز

Reading Time: 2 minutes

سپریم کورٹ کے سینئر جج جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ پاکستان سے جمہوریت کو نکالنا وطن دشمنی ہےُملک کو سب سے ذیادہ منتخب نمائندوں کے زریعے حکمرانی کی ضرورت ہے۔

ہفتے کو لاہور میں عاصمہ جہانگیر کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے جسٹس قاضی فائز عیسی کا کہنا تھا کہ سب کو آئین کا احترام کرنا چاہیے اور آئین توڑنے والےجرنیل کا نام لے کر مذمت کریں نہ کہ فوجی ادارےکی۔

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ بھٹو کا ٹرائل کسی ملٹری کورٹ نے نہیں سول کورٹ نے کیا تھا، جس بینچ میں فوجی عدالتوں کے قیام کا معاملہ آیا، میں اس کا حصہ تھا، میں جونیئر ترین جج تھا اور اقلیتی فیصلے کا حصہ تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کو جمہوری انداز میں حاصل کیا گیا، اس پر پہلا حملہ اس وقت ہوا جب آئین کو تحلیل کیا گیا، جمہوریت پر پہلا حملہ ایک بیورو کریٹ غلام محمد نے کیا، مولوی تمیز الدین نے اسمبلی کی تحلیل کوچیلنج کیا، جمہوریت پر تیسرا حملہ ضیاء الحق نے کیا تھا ، آئین پھاڑدیاگیا مگر اس کے خلاف درخواست کو ناقابل سماعت قرار دیاگیا، چوتھی بار مشرف نے آئین کو توڑا، سپریم کورٹ نے ریاست کے تنخواہ دار ملازم مشرف کو آئین کی ترمیم کا اختیاربھی دےدیاتھا، ایک تنخواہ دار کو اختیار دینے والے ججز خود بھی تنخواہ دار ملازم تھے۔

انہوں نے کہا ملک کو عدلیہ اور ایگزیکٹوکی ضرورت ہے، پاکستان کو بطور ایگزیکٹو حصہ فوج کی ضرورت ہے، پاکستان کو سب سے زیادہ عوام کی منتخب قیادت کے ذریعےحکمرانی کی ضرورت ہے، پاکستان سے جمہوریت کو نکالنا اس کی پیٹھ میں خنجر گھونپنا اور وطن دشمنی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ فرد کے کردارپر بات کریں ،ادارے پر تنقید نہ کریں، آئین توڑنے والے جرنیل کا نام لے کر مذمت کریں نہ کہ فوجی ادارےکی، مجھ سمیت سب آئین کے آرٹیکل 5 کے تحت قانون و آئین کے پابند ہیں، ہمیں عوام تنخواہ دیتے ہیں اور انفرادی طور پر ہمارا احتساب کرسکتے ہیں۔

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کا کہنا تھا کہ ایک وزیراعظم کو نااہل کیا گیا کہ اس نے اپنے بیٹے سے تنخواہ نہیں لی تھی، میں فیصلے پرتبصرہ نہیں کروں گا لیکن فیصلے میں لکھاگیاکہ آپ نےجو تنخواہ لینی تھی وہ نہیں بتائی، فیصلے میں لکھا کہ آپ نے جو تنخواہ لینی تھی وہ نہ بتا کر سچ نہیں بولا اس لیے آپ اچھے مسلمان نہیں، پھرجے آئی ٹی بنا دی گئی، جے آئی ٹی کا لفظ پہلے نہیں سنا تھا۔

انہوں نے کہا کہ ایگزیکٹو میں جنرل ایوب، جنرل ضیاء اور جنرل مشرف کو بلیک لسٹ میں رکھتا ہوں ، میں پاکستان کے پہلے اور دوسرے آرمی چیف کو وائٹ لسٹ میں رکھتا ہوں ، ایوب خان نے پاکستان کے آرمی چیف سے پلاٹ مانگا تھا، بعد میں اس آرمی چیف کو ہٹا دیا گیا یوں پلاٹوں کی سیاست شروع ہوئی، پاکستان میں پلاٹوں کی سیاست بہت مشہور ہے ۔

انہوں نے کہا کہ دنیا میں قیام پاکستان کی مثال نہیں ملتی،پاکستان کو جمہوری انداز میں حاصل کیا گیا۔

Array

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے