کالم

باس اور اس کے پروفیشنل حواری

فروری 7, 2023 2 min

باس اور اس کے پروفیشنل حواری

Reading Time: 2 minutes

جگر دیکھ یہ سوشل میڈیا سے اپنی پوسٹیس ڈیلیٹ کر دے ، باس ناراض ہوتے ہیں اور پلیز باقی ماندہ زندگی ایسی کوئی پوسٹ نہ کرنے کی یقین دہانی بھی کروا دینا ، اپنا باس بڑا پروفیشنل آدمی ہے.
یہ انٹرویو میں پاس ہونے کے لییے دائمی نسخہ ایسی کسی پوسٹ کے بارے میں نہیں دیا جا رہا تھا جس سے کسی کی تضحیک کا عنصر نمایاں ہو یا کوئی ریاست مخالف بیانیہ ہو بس یہ سب کچھ اپنی فیلڈ کی کوتاہیاں اجاگر کرنے کی دفعات کے تحت ممکنہ طور پر چارج ہونے سے بچنے کے لیے پیشگی بتایا جا رہا تھا۔

کتنے افسوس کی بات ہے کہ ریاست کے اس اہم ستون میں کام کرنے والے ننانوے فیصد صحافیوں کو صرف وہی بولنا اور لکھنا ہوتا ہے جو باس پسند کریں گے بلکہ بعض اوقات تو آپ کو اس ڈش کی تعریف کے پل باندھنے پڑتے جو آپ کے بیوروچیف ، ڈائریکٹر نیوز یا سی ای او کو پسند ہو۔

ایک چینل کے سی ای او کو بٹلر کی کافی پسند تھی وہ روز اس کی ٹویٹس کرے چند روز بعد دفتر تو دفتر اس چینل کے بیوروچیف سے لے کر رپورٹرز تک بٹلر کے نام کے بھنگڑے ڈالتے دکھائی دیے۔

اسی طرح ایک دفعہ ایک چینل کے بیوروچیف کسی موضوع پر پروگرام میں گفتگو کر رہے تھے جب وہ پروگرام ختم کر کے نیوز روم میں آئے تو ایک صاحب نے کہا کہ واہ، کمال بات کر رہے تھے سر . باقی سب لوگوں نے حیرت سے اس رپورٹر کی طرف دیکھا کیونکہ ٹی وی تو سارے میوٹ تھے تو پھر اس نے پروگرام کہاں سے سن کر رائے قائم کر لی۔

غلامی اور نوکری کا ایسا گٹھ جوڑ ہے کہ بعض صحافی بھائیوں کو تو باس کے ناپسندیدہ افراد سے ملنا تو دور کی بات تصویر تک لگانے کی بھی اجازت نہیں ہوتی ، کون سوشل میڈیا پرکیا لائیک کر رہا ، کہاں کس کے ساتھ کھانا کھا رہا ان سب کا فیصلہ آپ کا باس کرے گا . اور ہاں اگر کوئی تکلیف سے مرتا مر جائے خبردار اگر کسی نے باہر خبر نکالی تو نوکری سے نکال دیں گے۔

پریس کلب کے الیکشن ہو ں یا کسی سیاسی جماعت کے حوالے سے کوئی موقف اپنانے کا فیصلہ، اس میں آپ کسی بھی طور پر ازاد نہیں.
دوسرے الفاظ میں ہم کہہ سکتے کہ پنجایت نما فیصلے کے سامنے سر تسلیم خم کرنا ہی آپ کی نوکری کی ضمانت ہے۔ اور اکثریت ان کی ہے جن کی تعلیم بھی کچھ اچھی نہیں، تو اگر ان کو پتا چل جائے کہ آپ کوئی ہائیر ڈگری کر رہے ہیں تو پھر سمجھیں آپ کی شامت آ گئی. ہر چیز میں آپ کی پڑھائی کو لاکر اس کا خوب دل کھول کر مذاق اڑایا جاتا ہے.

اچھا انہوں نے اپنے اردگرد جھوٹی تعریفیں کرنے والوں کے ٹیم رکھی ہوتی ہےجس کا واحد کام باس، باس اور باس کی صدایئں بلند کرنا ہے اور کچھ کو تو ہم نے جرابوں کے رنگوں تک کی تعریف کرتے سنا۔

اسی طرح ایک شادی کی تقریب میں گئے تو ایک سابقہ بیوروچیف سے کچھ دوست نہیں مل رہے. پوچھنے پر بتایا کہ یار، ہمارے موجودہ باس دیکھ رہے ہیں اور وہ مائنڈکریں گے۔

بہرحال وقت کے ساتھ امید ہے نئے لوگ اس غلظ روایت کو بدلیں گے نہ کہ اس باس کی جے کے اصول کو چیلنج کرنے والوں کو مستقبل میں بھی بے وقوف ہی سمجھا جاتا رہے.

Array

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے