کالم

خوابوں کا بکھرنا تو نہیں دیکھیں گے

فروری 7, 2023 2 min

خوابوں کا بکھرنا تو نہیں دیکھیں گے

Reading Time: 2 minutes

الحمد للّٰہ میں پاکستان کے معاملے میں ایک مکمل مایوس انسان ہوں. اس قدر مایوس کہ اس ملک میں خیر اپنے معنی اور ملائک اپنی جون بدل دیتے ہیں.

یہاں ظلم و بربریت اس نہج پر پہنچ چکی ہے اور ایسا ناقابل بدلاؤ نظام جبر یہاں مسلط ہوچکا کہ ظلم کے حوالے سے عربی ادب میں لوک داستانوں کا حصہ بننے والے حجاج بن یوسف یہاں پانچ سالہ بچے سے زیادہ معصوم لگنے لگتا ہے.

حجاج سے کسی نے پوچھا آپ نے کبھی کسی پر رحم بھی کیا ہے ؟ کسی کے ساتھ بھلا بھی کیا ہے ؟
کہا کہ ہاں ۔
ایک بار میں نہر کنارے گھڑ سواری کر رہا تھا کہ ایک جوان لڑکی سینہ کوبی کرتی تھی اور روتی تھی میرا گزر ہوا تو اس کو مکمل نظر انداز کیا کچھ آگے جاکر خیال آیا کہ جاکر پوچھ تو لوں تو میں پلٹا اور اس سے پوچھا ۔
تم کیوں روتی ہو تمہیں کیا غم لاحق ہے؟

وہ کہتی ہے کہ میرا شیر خوار بچہ نہر میں گر گیا اور پانی اس کو بہا لے گئی ۔
حجاج کہتا ہے میں نے گھوڑا دوڑایا اور آگے جاکر دیکھا کہ بچہ زندہ ہے اور نہر کے پانی کی سطح پر بہا جا رہا ہے اور تڑپ رہا ہے میں نے بچے کو پانی سے نکالا اور واپس آکر اس کی ماں کے سامنے نیزے سے اتار کر ماں کے حوالے کیا ۔

حجاج نے بچے کو نیزے میں پروکر نہر سے نکالا تھا.

میرا تجربہ اور مشاہدہ ہے کہ یہاں کی پولیس اور سیاست دان بلکہ ہر معمولی اختیار والا حجاج سے بھی زیادہ ظالم اور بربریت والا ہے.
یہاں کا ایس ایچ او اپنے پانچ ہزار کی خاطر کسی ماں کے لعل کو تشدد سے قتل کر دیتا ہے اور یہاں کا سیاست دان اپنے چند لاکھ کی خاطر پوری بستی کو پیاس یا بھوک سے مار دیتا ہے ۔

یہاں آئی ایم ایف کے گوشوارے ظاہر کرنے کی شرط میرے لیے کوئی خوش کن نہیں ہے سو

اب وہ خوابوں کا بکھرنا تو نہیں دیکھیں گے
وہی اچھے تھے جنہیں خواب دکھائے نہ گئے

اسی مستحکم مایوسی کی وجہ سے نہ کسی سیاسی رہنما کے نعرے متاثر کرسکتے ہیں اور نہ کسی سیاسی جماعت سے کوئی امید ہے ۔

Array

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے