سیاسی جماعتوں کا الیکشن کی تاریخ دینے سے انکار، سپریم کورٹ میں فیصلہ محفوظ
Reading Time: 2 minutesپاکستان کی سپریم کورٹ نے دو صوبوں میں الیکشن کرانے کےاز خود نوٹس کی سماعت مکمل کر کے فیصلہ محفوظ کر لیا ہے.
سپریم کورٹ میں فیصلہ بدھ کو دن 11 بجے سنایا جائے گا۔
قبل ازیں عدالت نے سیاسی جماعتوں کو مشاورت سے ایک تاریخ پر اتفاق کرنے کے لیے کہا تھا جس پر ن لیگ اور پیپلز پارٹی نے کہا تھا کہ یہ سیاسی جماعتوں کا مینڈیٹ نہیں.
منگل کو چیف جسٹس نے حکومت اور پی ٹی آئی کو مشاورت سے ایک تاریخ دینے کا مشورہ دیا تھا.
چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ ’ہم فیصلہ کربھی دیں تو مقدمے بازی چلتی رہے گی۔ مقدمہ بازی عوام اور سیاسی جماعتوں کے لیے مہنگی ہو گی۔‘
سپریم کورٹ نے تین گھنٹے تک مختلف فریقین کے وکلا کے دلائل سُننے کے بعد اچانک سیاسی جماعتوں کے وکلا کو اپنی قیادت سے ہدایات لینے کا وقت دیتے ہوئے کہا کہ الیکشن کی تاریخ خود مشاورت سے طے کریں۔
جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ سیاسی قاٸدین سے مشورہ کرکے الیکشن کی متوقع تاریخ سے آگاہ کریں، جمہوریت کا تقاضا یہی ہے کہ مل بیٹھ کر الیکشن کی تاریخ طے کرے۔
جسٹس منصور علی شاہ کا کہنا تھا کہ اُن کے پنچایتی دماغ میں یہ خیال آیا ہے اور جمہوریت کی یہی منشا ہے کہ کوئی ایک فریق لچک دکھائے۔
جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ اصل طریقہ یہی ہے کہ مل کر فیصلہ کیا جائے۔
جسٹس منصور شاہ کا کہنا تھا کہ قانونی نکات اور بحث کو ایک طرف رکھ کر ملک کا سوچیں، ملک کو آگے رکھ کر سوچیں گے تو حل نکل ہی آئے گا۔
پیپلز پارٹی کے وکیل فاروق ناٸیک نے کل تک سماعت ملتوی کرنے کی استدعا کی تاہم عدالت نے کہا کہ وکلا آج ہی بتائیں۔
وکلا نے کہا کہ وزیراعظم، آصف زرداری اور مولانا سے مشاورت کرنی ہے۔
چیف جسٹس نے کہاتھا کہ مقدمہ نمٹانا چاہتے ہیں، عدالت کا سارا کام اس مقدمہ کی وجہ سے رکا ہوا ہے۔