اہم خبریں متفرق خبریں

پاکستانی عدلیہ 140 نمبر کے قریب کیوں؟ جسٹس قاضی فائز نے وجہ بتا دی

مارچ 15, 2023 2 min
سپریم کورٹ کے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کا تعلق بلوچستان سے ہے۔ فوٹو: پاکستان ٹوئنٹی فور

پاکستانی عدلیہ 140 نمبر کے قریب کیوں؟ جسٹس قاضی فائز نے وجہ بتا دی

Reading Time: 2 minutes

پاکستان کی سپریم کورٹ میں ایک مقدمے کی سماعت کے دوران سینیئر ترین جسٹس فائز عیسیٰ نے ججز کے کنڈکٹ سے متعلق خبر نشر کرنے پر پابندی کے پیمرا کے خط پر تنقید کی ہے۔

بدھ کو جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کا کہنا تھا کہ حال ہی میں پیمرا نے ججز سے متعلق کوئی لیٹر ایشو کیا ہے، پاکستان میں سب آزاد ہیں جس کے دل میں جو آتا ہے وہ کرتا ہے۔

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ کوئی میڈیا کی آزادی کیسے دبا سکتا ہے؟ تاثر یہ جاتا ہے کہ شاید عدالت نے لوگوں کا گلا گھونٹ دیا ہے۔

اٹارنی جنرل نے بتایا کہ پیمرا نے اپنے خط میں سیٹلائٹ چینلز کو ججز کے کنڈکٹ اور ریاستی اداروں پر خبر چلانے سے روکا ہے،

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے پوچھا کہ یہ ریاستی ادارے کیا ہوتے ہیں؟ سپریم کورٹ ریاستی ادارہ نہیں آئینی ریگولیٹری باڈی ہے۔

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ پیمرا نے تو سپریم کورٹ کے اسٹیٹس میں ترقی کر دی، کیا پیمرا نے عدلیہ کا بیڑا اٹھا رکھا ہے؟

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کا کہنا تھا کہ پیمرا ٹی وی چیلنز کو کچھ نشر کرنے سے کیسے روک سکتا ہے؟ سول جج کو گالیاں اور دھمکیاں دے دی جائیں تب پیمرا نہیں بولتا، کیا ماتحت عدلیہ کے ججز کم تر مخلوق ہیں؟

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ اگر میں اٹارنی جنرل کو کچھ دے ماروں اور کورٹ رپورٹرز خبر دے دیں تو ان کا چینل بند ہو جائے گا؟ پیمرا چینلز پر پابندی لگا کر ٹی وی انڈسٹری تباہ کر رہا ہے۔

اُن کا کہنا تھا کہ پیمرا انہی ٹی وی چینلز کے لائسنسوں پر کماتا ہے، جب ٹی وی پر خبریں نہیں چلا سکے گا تو لوگ سوشل میڈیا ہی دیکھیں گے۔

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ پیمرا کا یہ خط شرعی عدالت میں جائے تو اسلام کے منافی ہونے پر بھی معطل ہو جائے، اگر کوئی جھوٹی خبر دے تو اس کے خلاف پیمرا کارروائی کرے۔

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے پوچھا کہ پیمرا کیوں سیشن، سول ججز یا مجسٹریٹ کے خلاف بولنے پر ایکشن نہیں لیتا؟

انہوں نے کہا کہ پچھلے سال جنوری میں یہ کیس لگانے کو کہا اور رجسٹرار صاحب نے مقرر کرنے کی زحمت ہی نہیں کی۔

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ کیا سپریم کورٹ کے جج بن جاؤ تو کوئی آپ کو پوچھ نہیں سکتا؟ یہی وجہ ہے کہ پاکستانی عدلیہ کا نمبر 140 کے قریب ہے۔

Array

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے