روس کون سے پڑوسی ملک میں ایٹمی ہتھیار نصب کر رہا ہے؟
Reading Time: < 1 minuteروس کے صدر ولادیمیر پوتن نے اعلان کیا ہے کہ ان کا ملک پڑوسی بیلاروس میں ٹیکٹیکل نیوکلیئر ہتھیار نصب کرے گا۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق روسی صدر کے اس اقدام کو نیٹو کی جانب سے یوکرین کو فوجی امداد فراہم کرنے اور مغرب کے ساتھ بڑھتے ہوئے اختلافات پر ایک تنبیہی اشارہ سمجھا جا رہا ہے۔
یہ اعلان غیرمتوقع نہیں اور صدر پوتن نے کہا ہے کہ یہ اقدام جوہری عدم پھیلاؤ کے وعدوں کی خلاف ورزی نہیں ہو گا۔
یہ 13 ماہ قبل یوکرین پر حملے کے آغاز کے بعد سے روس کے سب سے زیادہ واضح جوہری اشاروں میں سے ایک ہے۔
امریکہ جو دنیا کی ایک اور ایٹمی سپر پاور ہے، نے روسی صدر کے بیان پر محتاط ردعمل کا اظہار کیا ہے۔ بائیڈن انتظامیہ کے ایک اعلٰی عہدیدار نے کہا ہے کہ ایسے کوئی آثار نہیں ہیں کہ ماسکو نے اپنے ایٹمی ہتھیاروں کے استعمال کا منصوبہ بنایا ہو۔
ولادیمیر پوتن نے اپنے منصوبوں کو امریکہ کے یورپ میں اپنے ہتھیار رکھنے سے تشبیہہ دی اور کہا کہ روس بیلاروس کو (ایٹمی ہتھیاروں کا) کنٹرول منتقل نہیں کرے گا۔ یہ 1990 کی دہائی کے وسط کے بعد یہ پہلا موقع ہو سکتا ہے کہ روس اس طرح کے ہتھیار ملک سے باہر رکھے گا۔
انہوں نے روسی سرکاری ٹی وی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’یہاں کوئی غیرمعمولی بات نہیں ہے، سب سے پہلے امریکہ یہ کئی دہائیوں سے کر رہا ہے۔ اس نے طویل عرصے سے اپنے اتحادی ممالک کی سرزمین پر اپنے ٹیکٹیکل ایٹمی ہتھیاروں کو نصب کر رکھا ہے۔‘
’ہم نے اتفاق کیا کہ اپنی ذمہ داریوں کی خلاف ورزی کیے بغیر ہم ایسا ہی کریں گے۔‘