اہم خبریں متفرق خبریں

جب وکیل عرفان قادر کے ‘تین منٹ’ پر سپریم کورٹ میں قہقہے گونجے

مارچ 31, 2023 < 1 min

جب وکیل عرفان قادر کے ‘تین منٹ’ پر سپریم کورٹ میں قہقہے گونجے

Reading Time: < 1 minute

دو صوبوں میں الیکشن کی تاریخ کے مقدمے میں وکیل عرفان قادر اور چیف جسٹس عمر عطا بندیال کے درمیان ایک بار پھر مکالمہ ہوا، اور ایک موقع پر جسٹس منیب اختر کے عرفان قادر کو یاد دلانے پر قہقہے گونجے۔

جمعے کو الیکشن کمیشن کے وکیل عرفان قادر تین بار اپنی نشست سے اُٹھ کر روسٹرم پر گئے۔

ایک بار چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی جذباتی گفتگو کا جواب دیتے ہوئے عرفان قادر نے کہا کہ کچھ قانونی نکات ہیں، اُن کا جواب ملنا ضروری ہے۔ دو منٹ لوں گا۔

چیف جسٹس نے کہا کہ تشریف رکھیں، وقت پر آپ کو سُن لیں گے۔

عرفان قادر نے کہا کہ روز چار گھنٹے بیٹھا رہتا ہوں، تین منٹ مجھے بھی سُن لیجیے۔

عرفان قادر نے چیف جسٹس کی گفتگو کے جواب میں کہا کہ ’جب جسٹس اقبال حمید الرحمان استعفیٰ دے رہے تھے تو اُن کو کیوں نہ روکا، اس کا الزام سارے وکلا کو نہ دیں۔ ہم وکیل بھی جذباتی ہو سکتے ہیں مگر قانون کو دیکھنا ہے۔ جذباتی نہیں ہونا۔ اظہار رائے کی آزادی ہے اور چیف جسٹس کو یہ سمجھنا ہوگا۔‘ 

چیف جسٹس جو کچھ دیر قبل جذبات اور غصے کی ملی جُلی کیفیت میں تھے بولے: آپ کا بہت شکریہ، سن لیں گے تشریف رکھیے۔

جسٹس منیب اختر نے ہنس کر کہا کہ تین منٹ تو پورے ہو گئے۔ اس پر عدالت میں موجود وکلا اور سیاست دانوں کے قہقہے بلند ہوئے۔
وکیل عرفان قادر نے جواب دیا: ابھی 15/20 دیں دلائل دوں گا۔

جسٹس منیب اختر نے مُسکراتے ہوئے کہا کہ پہلے تین منٹ کا کہا تھا، آپ نے اختتام ہفتہ لاہور گھر جانا ہوگا، کوئی مسئلہ نہیں ہوگا چلیں جائیں۔

Array

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے