بغاوت کے مقدمے میں 10 سال تک جیل میں رکھنے کا منصوبہ بنایا گیا ہے:عمران خان
Reading Time: 2 minutesپاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ انہیں بغاوت کے مقدمے میں 10 سال تک جیل میں رکھنے کا منصوبہ بنایا گیا ہے۔
پیر کو ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ ’اب لندن پلان مکمل طور پر سامنے آ چکا ہے۔ میری گرفتاری کے دوران پیش آنے والے پرتشدد واقعات کو بہانہ بنا کر انہوں نے خود ہی جج، جیوری اور سزا دینے کا کردار سنبھال لیا ہے۔ ان کا منصوبہ یہ ہے کہ بشریٰ بی بی کو جیل میں ڈال کر میری تذلیل کی جائے، اور کسی بغاوت کے قانون کو استعمال کر کے مجھے 10 برس تک جیل میں رکھا جائے۔‘
عمران خان نے کہا کہ ’اس کے بعد پی ٹی آئی کی باقی بچ جانے والی قیادت اور کارکنوں پر مکمل کریک ڈاؤن کیا جائے گا، اور پھر بلآخر یہ پاکستان کی سب سے بڑی اور واحد وفاقی جماعت پر پابندی لگا دیں گے (اسی طرح جیسے انہوں نے مشرقی پاکستان میں عوامی لیگ پر پابندی لگائی تھی)۔‘
عمران خان نے کہا کہ ’اس بات کو یقینی بنانے کے لیے کوئی عوامی ردعمل سامنے نہ آئے انہوں نے دو کام کیے ہیں۔ پہلا یہ کہ نہ صرف پی ٹی آئی کے کارکنوں میں بلکہ عام عوام میں جان بوجھ کر دہشت پھیلائی جائے۔ دوسرا یہ کہ میڈیا کو مکمل طور پر کنٹرول کیا جائے اور اس کا منہ بند کیا جائے۔‘
تحریک انصاف کے چیئرمین نے کہا کہ ’آج یہ پھر انٹرنیٹ سروس معطل کر دیں گے اور سوشل میڈیا پر پابندی لگا دیں گے جو پہلے ہی پوری طرح نہیں بحال کیا گیا۔ ابھی جیسے ہی میں یہ لکھ رہا ہوں گھروں کو توڑا جا رہا ہے پولیس بے شرمی سے گھروں میں عورتوں پر ہاتھ ڈال رہی ہے۔‘
’چادر اوو چار دیواری کے تقدس کو پہلے کبھی اس طرح پامال نہیں کیا گیا جس طرح یہ جرائم پیشہ کر رہے ہیں۔ جان بوجھ کر لوگوں میں اتنا زیادہ خوف پیدا کیا جا رہا ہے تاکہ جب مجھے آج گرفتار کیا جائے تو لوگ باہر نہ نکلیں۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سپریم کورٹ کے باہر ڈرامے کا صرف ایک ہی مقصد ہے کہ چیف جسٹس پر دباؤ ڈالا جائے تاکہ وہ آئین کے مطابق فیصلہ نہ کر سکیں۔‘
انہوں نے کہا کہ ’پاکستان 1997 میں سپریم کورٹ پر ایک ایسا ہی حملہ دیکھ چکا ہے جب مسلم لیگ ن کے غنڈوں نے اس پر حملہ کیا تھا اور چیف جسٹس سجاد علی شاہ کو ہٹا دیا تھا۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’میرا پاکستان کے لوگوں کو پیغام ہے کہ میں حقیقی آزادی کے لیے خون کے آخری قطرے تک لڑوں گا کیونکہ میں ان بدمعاشوں کی غلامی پر موت کو ترجیح دیتا ہوں۔‘