اہم خبریں متفرق خبریں

عمران ریاض بازیابی کیس، لاہور ہائیکورٹ میں کیا ہوا؟

مئی 22, 2023 2 min

عمران ریاض بازیابی کیس، لاہور ہائیکورٹ میں کیا ہوا؟

Reading Time: 2 minutes

لاہور ہائیکورٹ میں تحریک انصاف سے مُنسلک یوٹیوبر، ولاگر عمران ریاض خان کی بازیابی کے کیس کی سماعت کے دوران پنجاب پولیس کے سربراہ نے عدالت کو نیا چیلنج دے دیا ہے۔

پیر کو عدالتی حکم کے باوجود عمران ریاض کو بازیاب کرا کے پیش نہیں کیا گیا اور پنجاب کے آئی جی عثمان انور سمیت دیگر متعلقہ افسران چیف جسٹس کی عدالت میں آئے۔

چیف جسٹس امیر بھٹی نے پوچھا کہ آئی جی صاحب! آپ کی طرف سے کیا پراگرس ہے؟ تو اُن کا جواب تھا کہ عمران ریاض خان کے گھر چھاپے سے متعلق تفتیش کی
وہ ریڈ پولیس نے نہیں ماری تھی، ایجنسی نے پولیس کی گاڑی کو بلایا تھا کیوں بلایا تھا یہ آپ ایجنسی کو بلا کر پوچھ سکتے ہیں۔

آئی جی نے عدالت کو بتایا کہ عمران ریاض پولیس کو مطلوب نہیں تھا۔

چیف جسٹس نے پوچھا کہ آپ نے بازیابی کے لیے کیا اقدامات کیے ورنہ آپ کے خلاف کاروائی کروں گا۔

آئی جی پنجاب نے بتایا کہ پولیس کو ایجنسی نے کہا تو معاونت کی، اور انہوں نے گزشتہ رات بھی میٹنگ کی جس میں ساری ایجنسیوں کے لوگ آئے تھے، پورے پاکستان کی پولیس سے پوچھ لیا کسی کے پاس عمران ریاض نہیں ہے۔

آئی جی پنجاب نے استدعا کی کہ عدالت سیکرٹری داخلہ اور سیکرٹری دفاع سے بھی اس بارے جواب مانگے اور انہیں کہے کہ ہماری مدد کرے۔

چیف جسٹس نے آئی جی پنجاب سے پوچھا کہ کیا آپ کو مزید وقت چاہیے۔

آئی جی نے بتایا کہ جی بالکل، ہم نے خود وزارت داخلہ سے رابطہ کیا ہے لیکن وہاں سے کوئی جواب نہیں آیا۔

آئی جی پنجاب نے بتایا کہ تمام ایجنسیوں سے رابطہ کیا، میٹنگز کیں، پاکستان کی کسی بھی ایجنسی کے پاس عمران ریاض خان موجود نہیں۔

عثمان انوار نے بتایا کہ آف دی ریکارڈ بھی سب سے رابطے کیے، عدالت وزرات دفاع اور وزارت داخلہ کو نوٹس کردے تو معاونت ہو سکے۔

آئی جی پنجاب نے کہا کہ ہم پر شک کیا جا رہا ہے کہ کہیں ہم ملوث ہیں، میرے تابع کوئی ایجنسی نہیں ہے۔

چیف جسٹس نے کہا کہ عدالت عمران ریاض کی زندگی کے لیے کوشش کر رہی ہے اور اس کی حفاظت کے لیے اقدامات کر رہی ہے۔

وکیل اظہر صدیق نے بتایا کہ اُن کی اطلاعات کے مطابق عمران ریاض نہ صرف پنجاب میں ہیں بلکہ وہ لاہور میں ہی ہیں ۔

آئی جی پنجاب نے کہا کہ عمران ریاض پولیس کے کسی سینٹر میں نہیں ہے۔

چیف جسٹس نے کہا کہ پولیس کے سربراہ کو ایک اور موقع دے رہا ہوں، اگر خدانخواستہ اسے کوئی نقصان ہوتا ہے تو میں سب کو فکس کروں گا۔

وکیل اظہر صدیق نے عدالت کو بتایا کپ عمران ریاض کے گھر جنہوں نے ریڈ کیا ان میں سے ایک بندہ وہی ہے جو سیالکوٹ سے عمران ریاض کو لے کر گیا۔

Array

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے