اہم خبریں متفرق خبریں

ججز کی آڈیو لیکس انکوائری، چیف جسٹس کی ساس کو نوٹس جاری

مئی 22, 2023 2 min

ججز کی آڈیو لیکس انکوائری، چیف جسٹس کی ساس کو نوٹس جاری

Reading Time: 2 minutes

جہانزیب عباسی . اسلام آباد
پاکستان کی اعلیٰ عدلیہ کے ججوں اور اُن سے رابطے میں رہنے والے وکلا کی مبینہ آڈیو لیکس کی تحقیقات کرنے والے کمیشن نے اپنے پہلے اجلاس میں کئی اہم فیصلے کیے ہیں۔

پیر کو جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی زیر صدارت جوڈیشل کمیشن کے پہلے اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ تمام مبینہ آڈیوز کھلی عدالت میں چلائی جائیں گی جس کے لیے آڈیوز اور اُن کا ٹرانسکرپٹ طلب کیا گیا ہے۔

کمیشن نے مبینہ آڈیوز میں دو طرفہ گفتگو کرنے والے تمام افراد کو بطور گواہ طلب کرنے کا عندیہ بھی دیا ہے۔

ان افراد میں سابق چیف جسٹس ثاقب نثار اور اُن کے بیٹے سمیت تمام مبینہ آڈیوز میں آوازوں کے حامل شخصیات شامل ہیں۔

کمیشن کے سربراہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ ہر اجلاس میں پنجاب فرانزک ایجنسی کا نمائندہ عدالت میں موجود رہے۔

اُن کا کہنا تھا کہ اگر کوئی فرد انکار کرے کہ اُن کی آواز نہیں ہے تو پنجاب فرانزک ایجنسی کا نمائندہ معاونت فراہم کرے۔

جوڈیشل کمیشن نے اٹارنی جنرل سے تمام اڈیوز کے ٹرانسکرپٹ طلب کرتے ہوئے آڈیوز میں شامل تمام افراد کے نام ایڈریس اور رابطہ نمبرز بھی فراہم کرنے کی ہدایت کی۔

کمیشن نے اٹارنی جنرل سے کہا ہے کہ تمام ریکارڈ 24 مئی سے پہلے جمع کرایا جائے۔

اجلاس کے دوران اٹارنی جنرل نے کمشین کا نوٹیفیکیشن اور ٹرمز آف ریفرنسز (ٹی او ارز) یعنی اختیارات پڑھ کر سنائے۔

جوڈیشل کمیشن نے اپنا سیکریٹریٹ سپریم کورٹ میں قائم کیا ہے اور اٹارنی جنرل سے ایک موبائل اور سم بھی کمیشن کی کاروائی کے لیے فراہم کرنے کا بھی کہا ہے جس پر متعلقہ افراد کمیشن کے فوکل پرسن سے رابطہ کر سکیں۔

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ سپریم کورٹ کے سینیئر ترین جج ہونے کی وجہ سے میرے کچھ ائینی فرائض بھی ہیں, میں سپریم جوڈیشل کونسل کا بھی ممبر ہوں۔

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ اس جوڈیشل کمیشن میں پیش ہونے والا کوئی بھی ملزم نہیں، ہم پر بھاری زمہ داری ہے، تمام پیش ہونے والوں کو احترام دیا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ چاہتے ہیں کمیشن جلد اپنی کارروائی مکمل کرے۔

اٹارنی جنرل عثمان منصور اعوان نے کہا کہ یہ کمیشن انکوائری کمیشن ایکٹ 2016 کے تحت تشکیل دیا گیا۔

آڈیو لیکس جوڈیشل کمیشن نے کارروائی پبلک کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ اگر کوئی حساس معاملہ سامنے آیا تو ان کیمرا کارروائی کی درخواست کا جائزہ لیں گے۔ کمیشن کی کارروائی سپریم کورٹ اسلام آباد بلڈنگ میں ہوگی۔

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ جن سے متعلق انکوائری ہے ان میں دو بڑی عمر کی خواتین بھی شامل ہیں، اگر درخواست آئی تو کمیشن کارروائی کے لیے لاہور بھی جا سکتا ہے۔

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے اٹارنی جنرل کو ہدایت کی کہ جوڈیشل کمیشن کے لیے فراہم کردہ فون نمبر پبلک کیا جائے۔

جوڈیشل کمیشن نے مبینہ آڈیوز میں گفتگو کرنے والے تمام افراد کو نوٹس جاری کیے۔

پہلے اجلاس کے حکمنامے میں لکھا گیا کہ نوٹس وفاقی حکومت مقرر کردہ افسر یا کوریئر کے ذریعے بھیجےجائیں. اورجس شخص کو نوٹس بھیجا جائے اس کے نوٹس وصولی کی تصویر اتاری جائے.

نوٹس ایک سے زائد بار جاری کیا جائے، بار بار نوٹس بھیجنے کے باوجود وصول کرنے والے فرد کے گھر کے باہر نوٹس چسپاں کرکے اس کی تصویر بنائی جائے.

Array

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے