صبر کریں، چیف جسٹس کی اغوا ہو کر واپس آنے والے وکیل کو ہدایت
Reading Time: 2 minutesپاکستان کی سُپریم کورٹ کے چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے وکیل ریاض حنیف کو ہدایت کی ہے کہ ملک میں مشکل صورتحال ہے، صبر کریں۔
بدھ کو سپریم کورٹ ریویو آف ججمنٹ اینڈ آرڈرز قانون کے خلاف درخواستوں کی سماعت کے دوران وکیل ریاض حنیف راہی پیش ہوئے۔
دوران سماعت چیف جسٹس نے وکیل درخواست گزار ریاض حنیف راہی سے مکالمہ کیا۔
ریاض حنیف راہی نے کہا کہ وہ عدالت میں کچھ پڑھنا چاہتے ہیں۔
چیف جسٹس نے کہا کہ آپ عدالت میں اسے نہ پڑھیں، اپنے ذاتی مسائل کے بارے میں مجھ سے ذاتی حیثیت سے ملاقات کر سکتے ہیں۔
چیف جسٹس نے کہا کہ ہمارا ملک اس وقت مشکل دور سے گزر رہا ہے۔ ہم سب کو جرات، بردباری اور تحمل کا مظاہرہ کرنا چاہیے، ملکی معاشی صورتحال سب کے سامنے ہیں۔
چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ شکایت کرنے کے بجائے موجود صورتحال کا سامنا کریں، صبر کریں۔
چیف جسٹس نے کہا کہ صورتحال سے نمٹنے کی کوشش کریں۔
قبل ازیں چیف جسٹس نے اٹارنی جنرل سے کہا کہ آرٹیکل 184 کی شق تین کے فیصلے پر اپیل کا حق دینے کے لیے آئینی ترمیم کریں، آئینی ترمیم کی گئی تو ہم اسے خوش آمدید کہیں گے۔
چیف جسٹس نے کہا کہ کسی آئینی اختیار کو آئینی ترمیم کے ذریعے ہی تبدیل کیا جا سکتا ہے۔
تحریک انصاف کے وکیل علی ظفر آرٹیکل 184 کی شق تین کے اختیارات کو کم کرنے کے لیے قانون سازی کی گئی۔
ادھر ڈان اخبار سے منسلک صحافی ناصر اقبال نے ٹویٹ کیا کہ چیف جسٹس نے بدھ کو کہا کہ ملک عبوری دور سے گزر رہا ہے اور ہر ایک کو اس صورتحال سے نکلنے کے لیے ہمت، حوصلے اور صبر کا مظاہرہ کرنا چاہیے۔ آئیے شکایت کرنے کے بجائے اس صورتحال سے نمٹنا سیکھیں۔
چیف جسٹس کے ریمارکس اس وقت سامنےآئے جب ایڈووکیٹ ریاض حنیف راہی نے اپنے حالیہ تجربات سے متعلق کچھ دستاویزات پیش کرنے کی کوشش کی۔
چیف جسٹس نے وکیل کو مشورہ دیا کہ وہ اسے نہ پڑھیں بلکہ ان سے چیمبرمیں ملیں اور ساتھ ہی اس کی کاپی اٹارنی جنرل کو فراہم کرنے کو کہا۔