اہم خبریں متفرق خبریں

’اب انڈیا میرا بھی ہے‘، دہلی میں چار بچوں کی پاکستانی ماں رہا

جولائی 9, 2023 2 min

’اب انڈیا میرا بھی ہے‘، دہلی میں چار بچوں کی پاکستانی ماں رہا

Reading Time: 2 minutes

انڈین شہری سے دوستی کے بعد کراچی سے براستہ نیپال غیرقانونی طور پر دہلی جانے جا کر گرفتار ہونے والی خاتون کو ضمانت پر رہا کر دیا گیا ہے۔

رہائی کے بعد خاتون نے کہا ہے کہ ’اب انڈیا میرا بھی ہے‘

این ڈی ٹی وی کے مطابق پاکستانی خاتون سیما کو چار جولائی کو غیرقانونی طور پر انڈیا میں داخل ہونے پر گرفتار کیا گیا تھا جبکہ سچن نامی جس شخص نے انہیں پناہ دی تھی اسے بھی حراست میں لیا گیا تھا۔

گرفتاری کے وقت انڈین حکام کی جانب سے بتایا گیا تھا کہ پاکستانی خاتون اور اُس کے چار بچے گریٹر نوئیڈا میں غیر قانونی طور پر مقیم تھے۔ انہیں ایک مقامی شخص کی جانب سے مبینہ طور پر پناہ دی گئی تھی جس سے اُس پاکستانی خاتون کی آن لائن ویڈیو گیم پب جی کے ذریعے ملاقات ہوئی تھی۔

جوڑے کی کہانی کسی بالی وڈ فلم کی طرح ہے۔ دونوں کے درمیان اس وقت رابطہ ہوا تھا جب کورونا وبا کی وجہ سے پوری دنیا کی طرح پڑوسی ممالک میں بھی لاک ڈاؤن تھے۔

اس دوران زیادہ تر لوگ موبائل فون پر گیمز کھیل کر وقت گزارا کرتے تھے۔
جوڑے کے درمیان پہلا رابطہ پب جی گیم پر ہوا۔

اس کے بعد دونوں نے نیپال میں ملنے کا پروگرام بنایا اور پچھلے برس ہونے والی پہلی ہی ملاقات میں شادی کر لی۔

خاتون نے صحافیوں کو بتایا کہ ’یہ بہت لمبا سفر تھا، جس نے مجھے بہت خوفزدہ کر دیا تھا۔ میں پہلے کراچی سے دبئی گئی جہاں میں نے 11 گھنٹے انتظار کیا اور اس دوران بالکل نہ سو سکی۔‘
ان کے مطابق وہاں سے وہ نیپال گئیں۔

شادی کے بعد وہ پھر سے پاکستانی چلی گئیں اور سچن انڈیا لوٹ گئے۔
سیما کا کہنا ہے کہ انہوں نے پاکستان میں 12 لاکھ کا پلاٹ بیچ کر انڈیا آنے کے اخراجات پورے کیے اور اپنے چار بچوں کے ساتھ انڈیا پہنچیں۔

حکام کا کہنا ہے ہک مئی میں وہ دبئی کے راستے نیپال پہنچیں اور وہاں سے بس کے ذریعے دہلی کے لیے روانہ ہوئیں اور 13 مئی کو نوئڈا پہنچیں، جہاں سچن نے ان کی رہائش کا انتظام کر رکھا تھا اور اس دوران پاکستانی شناخت بھی چھپائے رکھی۔

ضمانت کے بعد سیما اب اس کوشش میں ہیں کہ انڈیا آنے کے حوالے سے تمام دستاویزی معاملات کو حل کیا جائے۔

اپنی رہائی کے حوالے سے سیما کا کہنا تھا کہ ’جب مجھے یہ خبر ملی تو میں خوشی سے چلائی، اس سے قبل میرا خیال تھا کہ شاید مجھے مہینوں جیل میں رہنا پڑے۔‘

Array

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے