عراق میں مشتعل مظاہرین کا دھاوا، سویڈن کا سفارتخانہ نذرِ آتش
Reading Time: 2 minutesعراق کے دارالحکومت بغداد میں مشتعل مظاہرین نے قرآن مجید جلانے کے ایک اور واقعے کی اجازت دینے کے خلاف سویڈن کے سفارتخانے پر حملہ کر کے نذرِ آتش کر دیا ہے۔
جمعرات کی علی الصبح کیے جانے والے اس مظاہرے کے دوران سینکڑوں مشتعل افراد سویڈن کے سفارتخانے میں داخل ہو گئے اور عمارت کو نذرِ آتش کر دیا۔
واقعے کے فوری بعد سویڈن کی وزارت خارجہ نے ایک بیان میں حملے کی سخت مذمت کی۔
سٹاک ہوم میں وزارت خارجہ سے جاری کیے بیان کے مطابق ’ہم سفارتکاروں اور بین الاقوامی تنظمیوں کے عملے پر ہر قسم کے حملوں کی مذمت کرتے ہیں۔‘
بغداد میں سویڈن کے سفارتخانے نے فوری طور پر اس حوالے سے کسی بھی سوال کا جواب دینے گریز کیا ہے۔
جمعرات کو اس احتجاج کا اعلان شیعہ مذہبی رہنما مقتدیٰ الصدر نے کیا تھا۔
سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹیلی گرام پر پوسٹ کیے جانے والے اعلانات اور مقتدیٰ الصدر کے حامی میڈیا کے مطابق اُن کے حامیوں نے احتجاج کے لیے بغداد میں سویڈن کے سفارتخانے کا رُخ کیا۔
اس سے قبل ذرائع ابلاغ میں یہ خبریں آئی تھیں کہ سٹاک ہوم میں پولیس نے عراقی سفارتخانے کے باہر قرآن کریم کو جلانے کے ایک اور مظاہرے کی اجازت دے دی ہے۔
ٹیلی گرام پر ’ون بغداد‘ کے نام سے بنائے گئے گروپ میں سویڈن کے سفارتخانے پر حملے کی مختلف ویڈیوز شیئر کی جا رہی ہیں۔
ایک ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ گزشتہ رات ایک بجے کے لگ بھگ بغداد میں سویڈن کے سفارتخانے کے باہر ہجوم اکھٹا ہو رہا ہے۔ اس کے ایک گھنٹے بعد مقتدیٰ الصدر کی حمایت میں نعرے لگانے والے مشتعل افراد نے سفارتخانے پر حملہ کر دیا۔
ویڈیوز میں درجنوں افراد کو سفارتخانے کے کمپلیکس کی دیوار پر چڑھتے ہوئے دکھایا گیا۔ اس کے بعد سامنے کا دروازہ توڑنے کی کوشش کی گئی۔
ایک اور ویڈیو میں ایک جگہ آگ لگائی جا رہی تھی۔ دیگر فوٹیج میں دکھایا گیا کہ درجنوں مشتعل افراد گرمی میں بغیر قمیض کے سفارت خانے کے ایک کمرے میں موجود ہیں اور پس منظر میں الارم کی آواز سنائی دے رہی ہے۔