اہم خبریں متفرق خبریں

اسلام آباد ہائیکورٹ: قلفی بیچنے والے ریڑھی بان کو ضمانت پر رہا کرنے کا حُکم

جولائی 26, 2023 2 min

اسلام آباد ہائیکورٹ: قلفی بیچنے والے ریڑھی بان کو ضمانت پر رہا کرنے کا حُکم

Reading Time: 2 minutes

اسلام آباد ہائیکورٹ نے فیصل مسجد کے علاقے میں ریڑھی پر قلفیاں بیچنے والے فرمان اللہ کو ضمانت پر رہا کرنے کا حُکم دیا ہے۔

وفاقی ترقیاتی اتھارٹی (سی ڈی اے) کے مجسٹریٹ نے فرمان اللہ کو تین ماہ قید اور پانچ لاکھ جرمانے کی سزا سُنا کر اڈیالہ جیل بھیج دیا تھا۔

وکیل عمر اعجاز گیلانی⁩ نے متاثرہ ریڑھی بان کی فیملی کی جانب سے کیس کی پیروی کی۔

وکیل نے عدالت کو بتایا کہ فرمان اللہ گزشتہ 30 سال سے اسلام آباد میں فیصل مسجد کے سامنے قلفی کی ریڑھی لگا رہے ہیں۔

یہی ریڑھی سردیوں میں چھلی کی ریڑھی میں تبدیل ہو جاتی ہے جس سے وہ اپنے پانچ بچوں کا پیٹ پالتے ہیں۔

ان کے پانچ بچوں میں سے چار جسمانی طور پر معذور ہیں اور ان کے علاج کا خرچہ بھی اسی کمائی سے نکلتا ہے جو ماہانہ تقریبا آٹھ ہزار روپے بنتے ہیں۔

اسلام آباد کی لہتراڑ روڈ پر ایک کچے مکان کے رہائشی فرمان اللہ کو سزا سنا کر اڈیالہ جیل میں قید کیا گیا۔

سی ڈے اے کے انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ کے اہلکاروں نے انھیں 11 جولائی کو گرفتار کیا اور ان پر الزام لگایا گیاتھا کہ وہ فیصل مسجد کے گرد و نواح میں ’بلا اجازت ریڑھی لگا کر تجاوزات کے مرتکب ہوئے۔‘

صرف ایک دن بعد فرمان اللہ کو سی ڈی اے کے سینیئر سپیشل مجسٹریٹ کے سامنے پیش کیا گیا جہاں ملزم نے ’اعتراف جرم‘ کیا اور درخواست کی کہ ان کو معاف کر دیا جائے۔

بیان کے مطابق فرمان اللہ کا کہنا تھا کہ وہ یہ ’غلطی دوبارہ نہیں کریں گے۔ میں غریب آدمی ہوں، مجھے اپنے خاندان کا پیٹ پالنا ہے۔ میرے علاوہ ان کا خیال رکھنے والا کوئی نہیں ہے۔‘

سینئر سپیشل مجسٹریٹ سردار محمد آصف نے سی ڈی اے آرڈیننس 1960 کے سیکشن 46 اے اور مارشل لا ریگولیشن نمبر 63 کے تحت پانچ لاکھ روپے جرمانہ اور تین ماہ قیدِ بامشقت کی سزا سناتے ہوئے حکم دیا کہ جرمانہ ادا نہ کرنے کی صورت میں فرمان اللہ کو ایک ماہ کی اضافی قید کاٹنا ہو گی۔

فرمان اللہ کے وکیل عمر اعجاز گیلانی کے مطابق ’قلفی کی ایک ریڑھی کو تجاوزات قرار دینا اور فرمان اللہ کو اس جرم میں جیل بھجوانا سی ڈی اے کی جانب سے بے حسی کی انتہا کو ظاہر کرتا ہے۔‘

عمر گیلانی کو فرمان اللہ کے علاقے کے نزدیک بنی کچّی آبادی کے لوگوں سے ان کی گرفتاری کا پتا چلا۔

انھوں نے سب سے پہلے ٹوئٹر پر اس کیس کے بارے میں پوسٹ کیا اور پوچھا کہ ’کس قانون کے تحت ایک ریڑھی لگانے والے فرد سے اس قسم کا برتاؤ کیا جارہا ہے؟‘

وکیل کو مزید دستاویزات نکلوانے کے بعد پتا چلا کہ فرمان اللہ پر سی ڈی اے آرڈیننس 1960 کی شِق A-46 کے تحت بغیر لائسنس کے ریڑھی لگانے پر سزا سنائی گئی ہے جس کے بعد انھوں نے فرمان اللہ کے مقدمے کی پیروی کرنے کی حامی بھری۔

Array

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے