فیض آباد دھرنا، ابصار عالم کا جنرل فیض کے خلاف سپریم کورٹ میں بیان حلفی
Reading Time: < 1 minuteپاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی کے سابق چیئرمین ابصار عالم نے فیض آباد دھرنا عملدرآمد کیس میں سپریم کورٹ کو ایک حلفیہ بیان میں بتایا ہے کہ اتھارٹی کے افسران کو خفیہ ایجنسی آئی ایس آئی کی جانب سے مستقبل دباؤ کا سامنا رہتا ہے۔
منگل کو عدالت عظمیٰ میں جمع کرائے گئے حلفیہ بیان میں ابصار عالم نے بتایا ہے کہ جس وقت وہ پیمرا کے چیئرمین تھے اُس وقت کے ڈی جی سی میجر جنرل فیض حمید اور اُن کے ماتحت حاضر سروس افسران یہ شکایت کرتے رہے کہ اُن کی درخواستوں کو پیمرا کے چیئرمین نہیں سُنتے۔
ابصار عالم کے بیان کے مطابق آئی ایس آئی کے افسران نے اُن سے بطور چیئرمین پیمرا یہ مطالبہ کیا کہ معروف تجزیہ کار نجم سیٹھی کے خلاف اتھارٹی کارروائی کرے جبکہ امریکہ میں پاکستان کے سابق سفیر حسین حقانی کو مکمل طور پر پاکستانی ٹی وی چینلز سے دور رکھا جائے۔
پیمرا کے سابق چیئرمین نے عدالت کو بتایا ہے کہ جب انہوں نے جنرل فیض حمید اور اُن کے ماتحت افسران کے غیرقانونی احکامات ماننے سے انکار کیا تو پھر کیبل آپریٹرز کے ذریعے ایسے چینلز کے نمبرز تبدیل کیے گئے اور ان کو پچھلے نمبروں پر دھکیلا گیا۔
ابصار عالم نے بیان حلفی میں کہا ہے کہ انہوں نے اُس وقت کے وزیراعظم نواز شریف، چیف جسٹس ثاقب نثار اور آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کو لکھا کہ اتھارٹی کے افسران کو فون کر کے دھمکیاں دی جا رہی ہیں اور ان کی جانوں کو خطرات لاحق ہیں۔