طورخم بارڈر کھولنے کے لیے قبائل کے عمائدین کا امن مارچ
Reading Time: < 1 minuteخیبر پختونخوا کے قبائلی ضلع خیبر میں مقامی لوگوں نے طورخم پر امن کے لیے مارچ کیا اور کراسنگ کو فوری طور پر دوبارہ کھولنے کا مطالبہ کیا۔
پاکستان اور افغانستان کے درمیان سرحدی گزرگاہ طورخم بارڈر دونوں جانب نئی تعمیر کے باعث 15 روز تک بند رہا جس سے تجارت اور لوگوں کی آمدورفت بری طرح متاثر ہوئی۔
قبائلیوں نے لنڈی کوتل بازار سے مارچ کیا اور طورخم پر افغانستان اور پاکستان میں امن اور معمول کی بحالی کا مطالبہ کیا۔
مظاہرین کا کہنا تھا کہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان کشیدگی نے لوگوں کو محفوظ مقامات پر منتقل ہونے پر مجبور کردیا ہے۔
مقامی صحافی امان علی شنواری کے مطابق، 21 فروری سے سرحد کی بندش کی وجہ سے تاجروں، ٹرانسپورٹرز اور مقامی مزدوروں کو پریشانی کا سامنا ہے۔
مظاہرین نے دونوں ممالک کے درمیان امن اور تجارت کو سیاست سے الگ کرنے کا بھی مطالبہ کیا۔