پاکستان

انڈیا کو جواب دینے کے لیے پاکستان میں قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس

اپریل 23, 2025 2 min

انڈیا کو جواب دینے کے لیے پاکستان میں قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس

Reading Time: 2 minutes

پاکستان کے وزیرخارجہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ وزیراعظم شہباز شریف نے قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس طلب کیاہے۔

بدھ کو انڈیا کی جانب سے پہلگام حملے کے بعد سندھ طاس معاہدہ معطل کرنے اور واہگہ اٹاری بارڈر بند کرنے سمیت دیگر اقدامات کے اعلان کے بعد اسحاق ڈار نے بیان میں کہا کہ’وزیراعظم شہباز شریف نے انڈین حکومت کی جانب سے جاری ہونے والے بیان کا جواب دینے کے لیے قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس جمعرات 24 اپریل کی صبح 11 بجے طلب کر لیا ہے۔‘

قبل ازیں پاکستان کے وزیردفاع خواجہ آصف نے پہلگام حملے کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ دہشت گردی دنیا میں کہیں بھی ہو پاکستان اس کی پرزور مذمت کرتا ہے اور یہ پمارا موقف ہے۔
’پاکستان خود دہشت گردی کا شکار ہے، پاکستان کس طرح دہشت گردی کی پشت پناہی کر سکتا ہے؟ ہم تو آخری قوم ہوں گے جو دہشت گردِی کی پشت پناہی کرے گی۔‘

ہم نیوز کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے خواجہ آصف نے کہا کہ انڈین میڈیا کی جانب سے پاکستان پر الزام لگانا نا مناسب ہے۔ ’انڈیا کے ہوم گراؤنڈ پر بہت سی تنظیمیں کام کر رہی ہیں۔‘

پہلگام حملے کے حوالے سے وزیر دفاع کا کہنا تھا کہ ’ میں کوئی سپیکولیشن نہیں کرنا چاہتا لیکن فالس فلیگ والے ہتھکنڈوں کو بھی خارج از امکان قرار نہیں دیا جاسکتا ہے۔‘

انڈیا نے بدھ کی شام کو پہلگام میں سیاحوں پر حملے کے ایک دن بعد پاکستان کے ساتھ سندھ طاس معاہدہ معطل کرنے اور واہگہ اٹاری بارڈر بند کرنے سمیت کئی دیگر سخت فیصلوں کا اعلان کر دیا تھا۔

انڈیا کے سیکریٹری خارجہ وکرم مسری نے مختصر پریس پریفنگ میں بتایا کہ ’آج وزیراعظم نریندر مودی کی صدارت میں کابینہ کمیٹی کا اجلاس ہوا۔ اس اجلاس میں کمیٹی کو پہلگام میں ہونے والے حملے سے متعلق تفصیلی بریفنگ دی گئی۔‘

سیکریٹری خارجہ کے مطابق ’انڈیا سندھ طاس معاہدے کو فوری طور پر معطل کر دے گا۔ اٹاری چیک پوسٹ کو فوری طور پر بند کیا جائے گا۔ پاکستانی شہریوں کو انڈیا آنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ انڈیا میں موجود پاکستانی شہریوں کو 48 گھنٹوں میں ملک چھوڑنا ہو گا۔‘
’اجلاس میں پاکستان ہائی کمیشن میں ایئر، نیوی اور آرمی ایڈوائزرز کے عہدے کو ناپسندیدہ قرار دے دیا گیا۔ ’انڈیا اسلام آباد میں انڈین ہائی کمیشن سے تین سروس ایڈوائزرز اور معاون عملے کے پانچ افراد کو واپس بلا رہا ہے۔ سفارت خانوں میں امدادی عملے کی تعداد 55 سے کم کر کے 30 کر دی جائے گی۔‘

Array

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے