صدی کی سب سے بڑی ڈکیتی کے مقدمے میں کارڈاشین کی عدالتی گواہی
امریکہ کی عالمی شہرت یافتہ ماڈل اور کاروباری شخصیت کم کارڈاشین نے پیرس کے ایک ہوٹل میں بندوق کی نوک پر لوٹے جانے کے اپنے تجربے کے بارے میں فرانسیسی عدالت کے سامنے گواہی دی ہے۔
منگل کو گواہی دیتے ہوئے کارداشین نے 3 اکتوبر 2016 کے اس واقعے کو یاد کیا جب مسلح ڈکیتی میں اُن کے منہ کو باندھنے اور ٹیپ لگانے کے الزام میں گرفتار ملزمان عدالت میں سامنے تھے۔
ملزمان نے 60 لاکھ ڈالر سے زیادہ کے زیورات چرائے۔
یہ مقدمہ تقریباً ایک درجن مشتبہ افراد کے ایک گروپ سے متعلق ہے جو فرانسیسی میڈیا میں "لیس پیپیز بریکیورز” کے نام سے جانا جاتا ہے یعنی صدی کی سب سے بڑی ڈکیتی۔
استغاثہ کے مطابق یہ گروہ جن کی عمریں 60 اور 70 کی دہائیوں میں ہیں، جرائم کے دائرے کا حصہ ہیں۔
ڈکیتی کی واردات کے بعد سے ایک کی موت ہو چکی ہے، جب کہ ایک اور کے خلاف صحت کے خدشات کے باعث الزامات کو ختم کر دیا گیا ہے۔
عدالت میں کارداشیان نے اس دہشت کا تذکرہ کیا جس کا اُس کو سامنا اُس وقت ہوا تھا جب گروپ کے ارکان پیرس فیشن ویک میں ایک رات اس کے ہوٹل کے کمرے میں داخل ہوئے۔
کارداشیان نے بتایا کہ ”ہم اگلی صبح روانہ ہو رہے تھے، اس لیے میں پیکنگ کر رہی تھی۔” "صبح کے تقریباً تین بجے تھے۔ جب میں بستر پر تھی تو میں نے سیڑھیاں چڑھنے کی آواز سنی۔”
کارداشین نے وضاحت کی کہ اسے لگا کہ یہ اس کی بڑی بہن ہیں، کورٹنی کارڈیشین، ہوٹل کے کمرے میں واپس آرہی ہیں۔ لیکن اس کے بجائے، یہ مسلح افراد کا ایک گروپ تھا، جو پولیس افسروں کے لباس میں ملبوس اور چہروں پر کالے ماسک پہنے ہوئے تھے۔