شمالی غزہ کے آخری دو فعال ہسپتال بھی اسرائیلی فوج کے گھیرے میں
شمالی غزہ کے دو آخری فعال ہسپتالوں کو اسرائیلی فوجیوں نے گھیرے میں لے لیا ہے، اور کسی کو بھی وہاں سے نکلنے یا داخل ہونے سے روکا جا رہا ہے۔
ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق ہسپتال کے عملے اور امدادی گروپوں نے اس حوالے سے بتایا ہے۔
رواں ہفتے اسرائیل نے تباہ شدہ فلسطینی علاقے میں اپنی نئی جارحیت کا آغاز کیا ہے۔
انڈونیشیا کا ہسپتال اور العودہ ہسپتال خطے کے صرف بچ جانے والے طبی مراکز میں سے ہیں۔
اسرائیلی حکام نے جمعے کو شمالی غزہ کے بڑے حصوں سے انخلاء کے احکامات جاری کیے تھے۔
اسرائیلی فوج کے ان احکامات کی وجہ حملوں سے قبل عسکریت پسند گروپ حماس پر مزید یرغمالیوں کی رہائی کے لیے دباؤ ڈالنا تھا۔
منگل کو انخلا کے نئے احکامات جاری ہوئے۔ دونوں ہسپتالوں کے ساتھ ساتھ ایک اور اور تین بنیادی صحت کی دیکھ بھال کے مراکز انخلاء کے علاقے میں ہیں، حالانکہ اسرائیل نے خود ان سہولیات کو خالی کرنے کا حکم نہیں دیا۔
ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کے ڈائریکٹر جنرل ٹیڈروس اذانوم گیبریئس نے کہا کہ مزید دو ہسپتال اور چار بنیادی نگہداشت کے مراکز زون کے 1,000 میٹر (گز) کے اندر ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اسرائیلی فوجی آپریشن اور انخلاء کے احکامات ”صحت کے نظام کو تباہی کی طرف دھکیل رہے ہیں۔”