آسٹریلیا کو ورلڈ کپ جتوانے والا ٹریوس ہیڈ ٹیم میں کیسے آیا؟
Reading Time: 2 minutesٹریوس مائیکل ہیڈ کی بیٹنگ دیکھیں تو وہ ٹیکنیکلی کوئی بہت پرفیکٹ بیٹر نہیں ویسے بھی اس کی شہرت ایک لاابالی کھلاڑی کی ہے جو چیزوں کو بہت زیادہ سنجیدگی سے نہیں لیتا اس من موجی کرکٹر نے اپنے مختصر سے کیرئیر میں وہ کچھ حاصل کیا ہے جس کی بیس سال کرکٹ کھیلنے والے کھلاڑی حسرت کرتے ہیں.
کیرئیر کے اختتام پر نہ اس کی پچاس ون ڈے سنچریاں ہونی ہیں نہ اسے کسی نے بھگوان آف کرکٹ کے نام سے یاد کرنا ہے مگر اس نے کچھ ماہ پہلے آسٹریلیا کو ٹیسٹ چیمپئین شپ جتوائی اور مین آف دی میچ رہا اور اب اس ورلڈ کپ میں انجری کے باعث اس کی شمولیت ہی مشکوک تھی.
آسٹریلیا نے اسے پندرہ رکنی سکواڈ میں منتخب کیا مگر اسے آسٹریلیا میں ہی چھوڑ کر چودہ کھلاڑیوں کے ساتھ انڈیا آ گئے کہ جب ٹھیک ہو جاؤ گے تب آ جانا۔
ٹریوس ہیڈ ورلڈ کپ سیمی فائنل میں بھی مین آف دی میچ تھا اور فائنل میں بھی مین آف دی میچ رہا۔
ٹریوس ہیڈ کرکٹ ورلڈ کپ کی تاریخ میں دوسرا ایسا بیٹر ہے جس نے ورلڈ کپ فائنل میں چیس کرتے ہوئے سنچری بنائی ہے اس سے پہلے سری لنکا کے اروندا ڈی سلوا یہ کارنامہ کر پائے تھے۔
ذھنی مضبوطی ایک الگ چیز ہے یہ آپ کو سوفیصد پرفارمنس دلواتی ہے اور کھلاڑی کی کئی کمیاں کوتاہیاں چھپا لیتی ہے. خوف سے نجات ہی ایسا ھنر ہے جو کارنامے کرواتا ہے اس میں یہ نہیں دیکھا جاتا کہ کس کا بلا سیدھا آتا ہے اور کون V میں کھیلتا ہے۔
تکنیک اچھی ہونا ایک الگ چیز ہے اور بے خوفی ایک الگ چیز . کرکٹ میں ٹریوس ہیڈ کبھی اچھی تکنیک کی وجہ سے یاد نہیں رکھا جائیگا مگر تن تنہا آسمانوں پر اڑتی انڈیا کی پتنگ کاٹ دینے سے یاد رکھا جائے گا۔
کرکٹ ریکارڈز کی گیم ہے مگر کبھی کبھی کوئی کھلاڑی ریکارڈ ساز نہ ہونے کے باوجود ایسے ریکارڈ قائم کر جاتے ہیں جسے بڑے بڑے ریکارڈ ہولڈر حاصل کرنے کی تمنا کرتے ہیں۔
ناصر بٹ کی تحریر