جنرل فیض چلا گیا تیرا کیا بنے گا؟ زرداری اور سنجرانی میں مکالمہ
Reading Time: < 1 minuteاسلام آباد میں سینیٹ کے چیئرمین صادق سنجرانی اور سابق صدر آصف زرداری کے درمیان جنرل ریٹائرڈ فیض حمید کے حوالے سے ہونے والے مکالمے نے اگلے عام انتخابات کے بعد کی صورتحال کی ایک جھلک دکھا دی ہے۔
جمعے کی رات مذہبی سیاسی پارٹی جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کے بیٹے کی دعوت ولیمہ نے ایک سیاسی اکٹھ کی صورت اختیار کی جہاں سیاسی رہنماؤں کی ایک بڑی تعداد موجود تھی۔
تقریب میں مولانا فضل الرحمان اور سابق صدر آصف زرداری ایک ہی میز کے گرد کرسیوں پر بیٹھے دکھائی دیے۔
اسی میز کے گرد لگی ایک کُرسی پر سینیٹ کے چیئرمین صادق سنجرانی بھی بیٹھے ہیں اور سابق صدر سے محوِ گفتگو ہیں۔
آصف زرداری جملے اُچھال کر صادق سنجرانی کو چھیڑتے رہے۔
ایک موقع پر انہوں نے سینیٹ کے چیئرمین سے کہا کہ:
فیض تو چلا گیا۔۔اب تو کیا کرے گا؟
اس کے جواب میں سنجرانی نے ہنستے ہوئے کہا کہ: آپ جو ہیں۔
مکالمے کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہے.
ماضی قریب میں سینیٹ کی چیئرمین شپ کے لیے صادق سنجرانی کو بلوچستان سے نامزد کرنے پر آئی ایس آئی کے سابق سربراہ جنرل فیض حمید کی طرف اُنگلیاں اُٹھائی جاتی رہی ہیں۔
پیپلز پارٹی نے سنجرانی کو پہلی بار منتخب کرانے میں اہم کردار ادا کیا تھا جس کی وجہ سے اس پر آج بھی تنقید کی جاتی ہے کہ اُس نے اسٹیبلشمنٹ کا ہاتھ بٹایا۔
صادق سنجرانی کے خلاف پی ڈی ایم جماعتوں کے عدم اعتماد کی تحریک کو بھی سینیٹ میں اسٹیبلشمنٹ نے بعض اراکین کو خرید کر ناکام بنا دیا تھا۔
پاکستان میں سابق آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ اور انٹیلیجنس محکمے آئی ایس آئی کے سابق سربراہ جنرل فیض حمید کو گزشتہ پانچ برس تک حکومت چلانے اور سیاسی انجینیرنگ کا قصوروار ٹھہرایا جاتا ہے۔