مسئلہ فلسطین کا حل دو ریاستیں ہیں: ڈیموکریٹس امریکی سینیٹرز
Reading Time: 2 minutesسینیٹ میں صدر جو بائیڈن کے ساتھی ڈیموکریٹس کی بھاری اکثریت نے اسرائیل فلسطین تنازع کے دو ریاستی حل کی امریکی حمایت کا اعادہ کیا ہے۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق سینیٹ ڈیموکریٹس کاکس کے 51 میں سے 39 ارکان نے ایک ترمیم پیش کی جس کے تحت تنازع کو مذاکرات کے ذریعے حل کرنے، اسرائیل اور فلسطینی ریاستیں ساتھ ساتھ ہونے، اسرائیل کی بطور ایک محفوظ، جمہوری اور یہودی ریاست کو یقینی بنانے اور فلسطینیوں کی اپنی ریاست کے لیے ان کی جائز امنگوں کو پورا کرنے کی حمایت شامل ہے۔
سینیٹر برائن شاتز نے اس اقدام کو ایک آنے والے بل میں ترمیم کے طور پر متعارف کروایا جو یوکرین، اسرائیل اور تائیوان کو قومی سلامتی کی امداد فراہم کرے گا۔
اسرائیل اور حماس کے درمیان غزہ میں جنگ چھڑنے جانے کے بعد رواں ماہ ایک پریس کانفرس کے دوران اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو نے کہا تھا کہ انہیں کسی بھی ایسی فلسطینی ریاست کے قیام پر اعتراض ہے جو اسرائیل کی سلامتی کی ضمانت نہیں دیتی۔
اس بیان پر اسرائیل کے سب سے بڑے حامی امریکہ سمیت عالمی سطح پر تشویش کا اظہار کیا گیا تھا۔ واشنگٹن کا موقف ہے کہ دو ریاستی حل خطے میں دیرپا امن لانے کا واحد قابل عمل راستہ ہے۔
برطانیہ نے اتوار کو کہا تھا کہ اسرائیلی وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو کی جانب سے فلسطینی ریاست کی مخالفت مایوس کن ہے۔
اقوام متحدہ کے سربراہ نے اسرائیل کو خبردار کیا تھا کہ اس کے وزیراعظم کی جانب سے دو ریاستی حل کو مسترد کرنا ایک ایسے سیاسی تنازع کو طول دے گا جو عالمی امن کے لیے خطرہ ہے اور اور ہر طرف انتہاپسندی بڑھانے کا باعث بھی بن رہا ہے۔
24 جنوری کو سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے سکیورٹی کونسل کے اجلاس میں حماس اسرائیل جنگ کے حوالے سے اب تک کے سخت ترین الفاظ استعمال کیے اور کہا کہ ’فلسطینی عوام کے اپنی خودمختار ریاست بنانے کے حق کو سب کو ماننا چاہیے اور کسی بھی فریق کی جانب سے دو ریاستی حل کو ماننے سے انکار کو سختی سے مسترد کر دینا چاہیے۔‘