قوانین مفرور شہری کو الیکشن میں حصہ لینے سے نہیں روکتے: سپریم کورٹ
Reading Time: 2 minutesپاکستان کی سپریم کورٹ نے قرار دیا ہے کہ قوانین مفرور شہری کو الیکشن میں حصہ لینے سے نہیں روکتے.
جمعے کو تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما عمر اسلم کے کاغذات نامزدگی مسترد ہونے کے خلاف اپیل کی سماعت کرتے ہوئے سپریم کورٹ کے بینچ نے اس معاملے پر دلائل سنے.
عدالت نے عمر اسلم کو انتخابات میں حصہ لینے کی اجازت دیتے ہوئے کہا کہ مفرور ہونے کی بنیاد پر کسی کو انتخابات لڑنے سے نہیں روکا جا سکتا.
پی ٹی آئی کے رہنما عمر اسلم کے نو مئی کے مقدمات میں مفرور ہونے کی بنیاد پر کاغذات نامزدگی مسترد کئے گئے تھے.
جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ الیکشن لڑنا بنیادی حق ہے، مفرور شخص الیکشن نہیں لڑ سکتا بتا دیں کہاں لکھا ہے.
جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیے کہ الیکشن کا فیصلہ عوام نے کرنا ہے.
جسٹس منصور علی شاہ کا کہنا تھا کہ بغیر قانون کسی کو بنیادی حق سے کیسے محروم کیا جا سکتا ہے.
جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ الیکشن کون لڑے گا کون نہیں فیصلہ عوام نے کرنا ہے الیکشن کمیشن نے نہیں.
جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ ملک کے عوام کو فیصلہ کرنے دیں، ہمارے سامنے آنے والے درخواست گزار کی اہمیت نہیں، عوام کے حقوق متاثر ہو رہے ہیں، احتساب عوام نے کرنا ہے الیکشن کمیشن نے نہیں.
مدمقابل فریق کے وکیل نے بتایا کہ اسلم سکروٹنی کے وقت بھی موجود نہیں تھے.
وکیل الیکشن کمیشن نے بتایا کہ بیلٹ پیپرز کا کام مکمل ہو چکا ہے. جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ عدالتی فیصلے پر عمل کرنا الیکشن کمیشن کی ذمہ داری ہے.
عمر اسلم این اے 87 خوشاب سے انتخابات میں حصہ لے رہے ہیں.
جسٹس منصور علی شاہ کی سربراہی میں قائم بینچ نے سماعت کی.
دریں اثنا سپریم کورٹ نے پی ٹی آئی کے صدر پرویز الہی، رہنما طاہر صادق اور کارکن صنم جاوید کو بھی انتخابات لڑنے کی اجازت دے دی ہے.
طاہر صادق نے این اے 49 اٹک سے کاغذات نامزدگی جمع کرا رکھے ہیں .
طاہر صادق نے لاہور ہائیکورٹ کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ سے رجوع کیا تھا .
لاہور ہائیکورٹ طاہر صادق کے کاغذات نامزدگی مسترد کر دیئے تھے.
جسٹس منصور علی شاہ کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے سماعت کی.