سائفر کیس: عمران خان اور شاہ محمود قریشی کو 10 دس سال قید
Reading Time: 3 minutesپاکستان کے سابق وزیراعظم عمران خان اور سابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کو سائفر کیس میں دس دس سال قید کی سزا سنا دی گئی ہے.
منگل کو آفیشل سیکرٹ ایکٹ عدالت کےجج ابوالحسنات ذوالقرنین نے سماعت کے بعد مختصر فیصلہ سنایا.
سائفر کیس کی اڈیالہ جیل میں سماعت کے آغاز پر جج ابوالحسنات نے حکم دیا کہ خان صاحب اور شاہ محمود قریشی صاحب روسٹرم پر ا جائیں۔
عمران خان نے کہا کہ میں آ رہا ہوں جلدی تو آپ کو ہے۔ ہم نے تو جیل میں ہی رہنا ہے ۔
جج نےبانی پی ٹی آئی سے استفسار کیا کہ کیا وہ 342 کے بیان پر دستخط کریں گے ۔
عمران خان نے پوچھا کہ مجھے پہلے بتائیں یہ ہوتا کیا ہے.
جج ابو الحسنات نے کہا کہ قانون کو مدنظر رکھتے ہوئے آپ کو سوالوں کے جواب دینے کا موقع دے رہا ہوں ۔
عمران خان نے کہا میں اپنا جواب خود لکھوانا چاہتا ہوں ۔
جج نے کہا کہ اچھی بات ہے آپ اپنا جواب خود لکھوائیں ۔
سماعت کے دوران ملزمان بانی پی ٹی آئی اور شاہ محمود قریشی کو دفعہ 342 کا سوال نامہ دیا گیا
بانی پی ٹی آئی کی جانب سے پہلے اپنا 342 کے تحت بیان عدالت میں ریکارڈ کروایا
بانی پی ٹی آئی کا بیان مکمل ہونے کے بعد عدالت نے استفسار کیا کہ خان صاحب، آپ سے آسان سا سوال ہے، سائفر کہاں ہے؟
عمران خان نے جواب دیا کہ میں نے وہی بیان میں کہا ہے کہ مجھے نہیں معلوم، سائفر میرے دفتر میں تھا.
جج نے واپس مڑ کر جانے والے ملزمان سے کہا کہ خان صاحب، شاہ محمود قریشی صاحب، میری طرف دیکھیں، میں آپ کو 10، 10 سال قید کی سزا سناتا ہوں.
شاہ محمود قریشی کی جانب سے بیان ریکارڈ کرانے سے قبل ہی فیصلہ سنا دیا گیا.
فیصلہ سنانے کے بعد جج ابو الحسنات محمد ذوالقرنین عدالت سے اٹھ کرچلے گئے.
فیصلے کے بعد بانی پی ٹی آئی مسکراتے رہےجبکہ شاہ محمود قریشی نے احتجاج کیا کہ ان کا تو ابھی بیان ہی ریکارڈ نہیں کیا گیا.
عمران خان نے 342 کے بیان میں کہا ہے کہ سائفر وزیراعظم کے دفتر میں تھا۔
سیکیورٹی کی ذمہ داری ملٹری سیکٹری پرنسپل سیکرٹری اور سیکرٹری پروٹوکول پر اتی ہے جو وزیراعظم ہاؤس کی سیکیورٹی کو دیکھتے ہیں۔
میرے ساڑھے تین سال کے دوران یہ واحد ڈاکومنٹ ہے جو وزیراعظم افس سے غائب ہوا
سائفر غائب ہونے پر ملٹری سیکٹری سے کہا کہ انکوائری کی جائے
وہ واحد موقع تھا جب میں ملٹری سیکٹری سے ناراض بھی ہوا
میرے اے ڈی سی میں سے ایک نے جنرل باجوہ کی ایما پر سائفر چوری کیا
ملٹری سیکٹری نے انکوائری کے بعد بتایا کہ سائفر کے حوالے سے کوئی سراغ نہیں ملا
منتخب وزیراعظم کو سازش کے ذریعے ہٹایا گیا
چیف جنرل باجوہ اور امریکی سیکرٹری اف سٹیٹ ڈونلڈ لو سازش میں شامل تھے
میری حکومت گرانے کے لیے سازش اکتوبر 2021 میں ہوئی جب جنرل باجوا نے ائی ایس ائی چیف جنرل فیض کو تبدیل کیا
جنرل باجوہ نواز شریف اور شہباز شریف کی ملی بھگت سے یہ سب ہوا کیونکہ انہوں نے جنرل باجوا کو مدت ملازمت میں توسیع کا وعدہ کیا تھا
حسین حقانی کو امریکہ میں جنرل باجوہ کی لابنگ کے لیے ہائر کیا گیا. حسین حقانی کو 35 ہزار ڈالر کی ادائیگی کی گئی.
اپریل میں حسین حقانی نے ٹویٹ کیا کہ عمران خان اینٹی امریکہ جبکہ جنرل باجوہ پرو امریکہ ہے.
ہمارے اتحادی ہمیں چھوڑ جائیں اس کے لیے جنرل باجوہ نے ائی ایس ائی کو استعمال کیا
ائی ایس ائی نے ہمارے لوگوں کو پی ٹی ائی چھوڑنے پر مجبور کیا اور کہا کہ ان کا مستقبل نون لیگ کے ساتھ ہے.
میں نے جنرل باجوہ سے مل کر اس سازش کے بارے میں بات کی تو انہوں نے کہا کہ ایسی کوئی بات نہیں.