مستعفی جج مظاہر نقوی پھنس گئے، سپریم کورٹ کا نیا فیصلہ
Reading Time: < 1 minuteپاکستان کی سپریم کورٹ کے پانچ رکنی بینچ نے چار ایک کی اکثریت سے جوڈیشل کونسل کی انکوائری کے دوران استعفی دینے والے یا ریٹائر ہونے والے ججوں کے خلاف انکوائری جاری رکھنے کا فیصلہ دیا ہے۔
اس فیصلے کے بعد اب استعفیٰ دینے والے جسٹس مظاہر اکبر نقوی کے خلاف سپریم جوڈیشل کونسل کی کارروائی جاری رہے گی۔
بدھ کو سپریم کورٹ کے ریٹائرڈ یا مستعفی ججز کے خلاف جوڈیشل کونسل میں کارروائی جاری رکھنے سے متعلق وفاقی حکومت کی اپیل پر سپریم کورٹ کے جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں پانچ رکنی بینچ نے سماعت کی۔
کیس میں عدالتی معاونین اور اٹارنی جنرل نے دلائل دیے۔
دوران سماعت جسٹس مسرت ہلالی نے کہا کہ اگر کوئی جج سپریم جوڈیشل کونسل کی کارروائی شروع ہونے کے بعد درمیان میں مستعفی ہو جائے تو کیا ہو گا؟
عدالتی معاون اکرم شیخ نے کہا کہ میرا موقف ہے کہ سپریم جوڈیشل کونسل کی کارروائی کا انحصار جج کے استعفے سے نہیں ہونا چاہیے۔
جسٹس مسرت ہلالی نے کہا کہ ’انڈیا میں کلکتہ ہائی کورٹ کی خاتون جج دوران انکوائری ریٹائر ہوئی تو اس کے خلاف کارروائی جاری رہی تھی۔‘
جسٹس عرفان سعادت نے کہا کہ اگر ایک جج کے خلاف ریفرنس آئے اور سپریم جوڈیشل کونسل نے نوٹس نہ دیا ہو تو کیا وہ ختم ہو جائے گا؟
جسٹس جمال مندوخیل کا کہنا تھا کہ ’سارا مسئلہ چیف جسٹس کے بطور چیئرمین ریفرنس ٹیک اپ نہ کرنے سے بنا ہے، ججز کے خلاف شکایت نمٹانا صرف چیئرمین کا نہیں بلکہ کونسل کا کام ہے، پچھلے دنوں بھی چیف جسٹس نے کہا کہ 100 سے زیادہ شکایت زیر التوا پڑی ہیں۔‘