پاکستان نے سات ماہ میں 9 ارب 20 کروڑ ڈالر قرض لیا، آگے کیا ہوگا؟
Reading Time: 2 minutesپاکستان نے رواں مالی سال کے پہلے سات ماہ میں غیر ملکی قرضوں کی مد میں 9 ارب ڈالر سے زیادہ کا قرضہ لیا جو کہ اس کی مالیاتی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے بمشکل کافی تھا جس کی وجہ سے زرمبادلہ کے ذخائر کو دوہرے ہندسوں میں نہ جا سکے۔
وزارت خزانہ کی جانب سے اپنے غیرملکی قرضوں کے تخمینے میں 35 فیصد کی کمی کے اعلان کے کچھ دن بعد جاری کی گئی اقتصادی امور ڈویژن کے مالی سال کی رپورٹ میں یہ اعداد وشمار سامنے آئے۔
اقتصادی امور ڈویژن اور مرکزی بینک کی طرف سے رپورٹ کردہ اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ پاکستان نے مالی سال 24 کے پہلے سات مہینوں کے دوران نو ارب 20 کروڑ ڈالر کے غیرملکی قرضے حاصل کیے ہیں۔
پاکستان نے سعودی عرب، چین اور متحدہ عرب امارات (یو اے ای) سے 6 بلین ڈالر کے ڈپازٹ رول اوور حاصل کیے، جس سے بیرونی شعبے کی کل آمد 15.1 بلین ڈالر تک پہنچ گئی۔
بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے اب کم کرنٹ اکاؤنٹ خسارے اور چینی گارنٹی شدہ قرضوں میں 1.2 بلین ڈالر کی تنظیم نو کی وجہ سے پاکستان کی مجموعی فنانسنگ کی ضرورت کو 25 ارب ڈالر کر دیا ہے۔
ملک کو یہ قرضے بجٹ اور بیلنس آف پیمنٹ سپورٹ کے ساتھ ساتھ پراجیکٹ فنانسنگ کی شکل میں ملے۔ جنوری کے مہینے میں، آئی ایم ایف کی جانب سے 706 ملین ڈالر قرض کی قسط جاری کرنے کے بعد پاکستان کو 1 ارب ڈالر سے زائد موصول ہوئے۔
لیکن مقامی مارکیٹ سے 2 ارب ڈالر کی خریداری کے باوجود مرکزی بینک کے پاس مجموعی زرمبادلہ کے ذخائر تقریباً 8 ارب ڈالر رہے۔
وزارت خزانہ رواں مالی سال کے پہلے سات ماہ کے دوران غیر ملکی تجارتی قرضوں کی شکل میں ایک ڈالر بھی حاصل کرنے میں ناکام رہی۔ تجارتی قرضوں کی مد میں سالانہ بجٹ کا تخمینہ 4.5 بلین ڈالر ہے۔
چین نے اپنی 600 ملین ڈالر کی فنانسنگ کو 493 بلین روپے کے پیشگی سیٹلمنٹ پلان سے جوڑ دیا ہے جو پاکستان کے چینی پاور پلانٹس کے واجب الادا ہیں۔
ایک ارب ڈالر کا ایک اور چینی تجارتی قرض جون میں میچور ہو رہا ہے اور پاکستان اس کے رول اوور کے لیے کوشاں ہے۔