پاکستان

قومی اسمبلی کے ایوان میں سگریٹ نوشی اور ٹک ٹاکرز کی ویڈیوز

مارچ 8, 2024 2 min

قومی اسمبلی کے ایوان میں سگریٹ نوشی اور ٹک ٹاکرز کی ویڈیوز

Reading Time: 2 minutes

سپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق نے کہا ہے کہ سوشل میڈیا کے ٹک ٹاکرز جو قومی اسمبلی کے مہمانوں کی گیلری میں بیٹھ کر ویڈیوز بناتے ہیں، یہ ممنوع ہیں، آئندہ اس پر ایکشن لیں گے۔

جمعے کو قومی اسمبلی کے اجلاس کے دوران ایاز صادق نے کہا کہ پاکستان کی تاریخ میں پہلی مرتبہ قومی اسمبلی کے ایوان میں ایک رُکن نے سگریٹ پیا ہے، اس سے پہلے پانی بھی پیتے تھے تو سپیکر سے اجازت لی جاتی تھی۔

دوسری جانب قومی اسمبلی میں چار ارکان کے حلف اٹھانے پر سنی اتحاد کونسل کے ارکان احتجاج کیا۔ حلف اٹھانے والوں میں تین خواتین ارکان جبکہ ایک اقلیتی رکن تھے۔

سنی اتحاد کونسل کے رکن عمر ایوب نے نکتہ اعتراض پر کہا کہ جن ارکان نے حلف لیا وہ توہین عدالت ہے، پشاور ہائیکورٹ نے اس پر حکم امتناع جاری کر رکھا ہے۔

عامر ڈوگر نے سخت الفاظ میں اس دوران احتجاج کیا تاہم سپیکر اور ان کے اپنی پارٹی کے ارکان نے اُن کو خاموش رہنے کے لیے کہا۔

عمر ایوب نے اڈیالہ جیل راولپنڈی کے سپرنٹنڈنٹ کا نام لے کر کہا کہ وہ عدالتی احکامات نہیں مانتے اور اُن کو عمران خان سے ملاقات کی اجازت نہیں دیتے۔

اُن کا کہنا تھا کہ جب تک اُن کی پارٹی کے 180 ارکان ایوان میں نہیں آتے وہ احتجاج اور مزاحمت کرتے رہیں گے۔ ’ہماری خواتین کی مخصوص نشستوں پر ہمارا حق نہیں دیا جاتا تب تک تسلیم نہیں کریں گے۔‘

بیرسٹر گوہر علی خان نے قومی اسمبلی میں خطاب میں کہا کہ اُن کی جماعت کے قومی اسمبلی میں 80 ارکان ہیں، 60 مخصوص نشستوں جبکہ دس اقلیتی نشستیں ہیں۔
’قومی اور صوبائی اسمبلیوں میں ہماری خواتین اور اقلیتوں کی نشستیں ہونی ہیں۔‘

بیرسٹر گوہر کا کہنا تھا کہ ’ہمارے لیے الیکشن کمیشن نے کہا تھا کہ حتمی فیصلے تک مخصوص نشستوں پر نوٹیفکیشن جاری نہیں کیا جائے گا۔‘

انہوں نے کہا کہ ’الیکشن کمیشن نے چار مارچ کو فیصلہ جاری کیا اور اُسی دن نوٹیفکیشن بھی جاری کر دیا تھا۔ اس کے خلاف ہم نے پشاور ہائیکورٹ سے رجوع کیا جس نے حلف سے روکنے کا حکمِ امتناع جاری کیا۔‘

قومی اسمبلی کے سپیکر ایاز صادق نے کہا کہ ’ہمیں الیکشن کمیشن کی جانب سے اس طرح کی کوئی اطلاع آئی اور نہ ہی پشاور ہائیکورٹ نے اس حوالے سے کوئی حکم ہمیں بھیجا، اس لیے اس پر اٹارنی جنرل کو سُن لیتے ہیں۔‘

اٹارنی جنرل منصور عثمان نے کہا کہ یہ معاملہ تین ہائیکورٹس میں زیرِسماعت ہے، سندھ اور لاہور ہائیکورٹس میں آج اس پر سماعت کی گئی۔ پشاور ہائیکورٹ میں خواتین کی مخصوص نشستوں پر حکمِ امتناع آیا۔‘

ان کا کہنا تھا کہ پشاور ہائیکورٹ کا حکمِ امتناع صرف اپنے صوبے کی حد تک ہو سکتا ہے، صوبے سے آٹھ مخصوص نشستوں پر کوئی حلف نہیں لیا گیا اس لیے توہین عدالت نہیں کی گئی۔

’جن ارکان نے حلف اٹھایا وہ پنجاب سے ہیں اور وہاں پشاور ہائیکورٹ کے فیصلے کا دائرہ نہیں۔ آئین کے مطابق دیگر صوبوں کی مخصوص نشستوں پر کسی دوسرے صوبے کی عدالت کے فیصلے کا اطلاق نہیں ہو سکتا۔‘

اٹارنی جنرل نے کہا کہ پشاور ہائیکورٹ کے فیصلے کی موجودگی میں وہاں کی آٹھ مخصوص نشستوں پر حلف نہیں لیا جا سکتا۔

Array

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے