ڈی ایچ اے کیس، یہ تین پاکستان کے اصل مالک ہیں: چیف جسٹس
Reading Time: 2 minutesپاکستان کے چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا ہے کہ فوج کے شہدا کی آڑ میں ڈیفینس ہاوسنگ سوسائٹی (ڈی ایچ اے) کے نام پر کاروبار کیا جا رہا ہے۔
بدھ کو بحریہ ٹاؤن کو دی گئی زمین سے متعلق ایک مقدمے کی سماعت کے دوران اس سوال پر کہ ڈی ایچ اے کی قانونی حیثیت کیا ہے؟
وکیل نے عدالت کو بتایا کہ ڈیفینس ہاؤسنگ اتھارٹی 2005 میں صدارتی آرڈر کے تحت قائم کی گئی۔
وکیل کا کہنا تھا کہ ڈی ایچ اے فوجی شہدا کے ورثا اور جنگ کے زخمیوں کو پلاٹس دیتا ہے۔
چیف جسٹس نے کہا کہ اس طرح آپ شہدا کی تذلیل کر رہے ہیں، شہدا کے نام کے پیچھے چھپ کر دھندا چلا رہے ہیں۔
چیف جسٹس نے کہا کہ شہدا کا نام استعمال کر کے پیسہ بنا رہے ہیں، آپ عزت کریں نہ کریں ہم شہدا کی عزت کریں گے۔
چیف جسٹس نے سوال کیا کہ کتنا رس نکالیں گے شہدا کے نام کا؟ یہ کھیل ہم نے بہت بار دیکھا ہے۔
جسٹس عرفان سعادت نے کہا کہ بحریہ ٹاؤن نے کوآپریٹو ہاؤسنگ سوسائٹی سے زمین خرید کر ڈی ایچ اے کو فروخت کی، ڈی ایچ اے نے اس زمین پر عسکری 14 بنا دیا، کیا درست ہے؟
وکیل نے اثبات میں جواب دیا۔
چیف جسٹس نے کہا کہ وزیراعلیٰ کون ہوتا ہے زمین الاٹ کرنے والا؟ کیا وزیر اعلیٰ کا اختیار ہے؟
چیف جسٹس نے کہا کہ ایسٹ انڈیا کمپنی نے ایسا نہیں کیا جیسا وزیراعلیٰ کر رہے ہیں، ڈی ایچ اے پیسہ کمائے لیکن شہدا کو بیچ میں مت لائیں۔
چیف جسٹس نے بحریہ ٹاؤن اور ریونیو ایمپلائز سوسائٹی کیس کو لائیو نشر کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ یہ لوگ بہت طاقتور ہیں، انہوں نے سب خریدا ہوا ہے۔
چیف جسٹس نے کہا کہ میڈیا پر بھی ان کے خلاف کوئی خبر نہیں چلتی، ایک معاملے میں 3 مرکزی کردار ہیں۔ پرویز مشرف، پرویز الہی اور ملک ریاض مرکزی کردار ہیں۔
چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ یہ ہیں پاکستان کے اصل مالک۔
چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے شہدا کے نام پر ڈی ایچ اے کی زمین آگے بیچنے پر اظہار برہمی کیا۔
چیف جسٹس نے پوچھا کہ کیا ریونیو کوآپریٹو سوسائٹی کو بند کرتے وقت اشتہار دیا گیا؟
کیا بولی مانگی گئی کہ اس سوسائٹی کے لیے بلڈرز سامنے آئیں؟
چیف جسٹس نے کہا کہ آپ نے خود انتخاب کر لیا کہ بحریہ ٹاون سے ہی معاہدہ کرنا ہے؟ بس حکم آگیا تھا وزیراعلی کے دربار سے کہ معاہدہ کر لو۔
چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ ایک محاورہ چلتا ہے پہیے لگانے والا آج اس کی عکاسی نظر آرہی ہے، اس معاملے میں تو شاید جیٹ انجن لگایا گیا، یہ تو فوری طور پر ہی معاہدہ ہو گیا۔
وکیل نے بتایا کہ 2004 سے یہ مراحل چل رہے تھے۔
چیف جسٹس نے کہا کہ انتخاب بحریہ ٹاون کا پہلے ہو چکا تھا مراحل تو بعد میں آپ نے فٹ کیے۔