اہم خبریں متفرق خبریں

سوشل میڈیا کے ذریعے میرے اور فوج کے تعلقات خراب کیے جا رہے ہیں: عمران خان

مارچ 20, 2024 3 min

سوشل میڈیا کے ذریعے میرے اور فوج کے تعلقات خراب کیے جا رہے ہیں: عمران خان

Reading Time: 3 minutes

پاکستان تحریک انصاف کے مختلف مقدمات میں سزائیں بھگتنے والے بانی چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ سوشل میڈیا پر پروپیگنڈا کر کے اُن کے اور فوج کے درمیان خلیج پیدا کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔

بدھ کو جیل عدالت میں میڈیا سے گفتگو میں اُن کا کہنا تھا کہ فوج کا شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) معاملات کو سیاسی رنگ دے رہا ہے اس پر سخت تنقید کرتا ہوں۔

عمران خان نے کہا کہ آئی ایس پی آر کو سوشل میڈیا مہم میں مخصوص سیاسی جماعت کے ملوث ہونے سے متعلق نہیں کہنا چاہیے تھا۔
آئی ایس پی آر اس حوالے سے ہم سے پہلے پوچھے تو سہی۔

میری طرف سے کوئی ایشو نہیں تھا دوسری طرف سے میرے نام پر کاٹا لگایا گیا تھا۔

نو مئی ہمیں غدار ثابت کرنے کے لیے پلان کیا گیا.

جنرل سرفراز کی شہادت پر بہت دکھ تھا، جنرل سرفراز کی شہادت کا فوج کو ناقابل تلافی نقصان ہوا۔

سوشل میڈیا ایک سمندر ہے ہمارے کسی بھی افیشل اکاؤنٹ سے فوج کے خلاف کوئی ٹویٹ نہیں کی گئی۔

ہمارے اور فوج کے درمیان اختلافات پیدا کرنے کی کوشش ہو رہی ہے۔ جس نے سی سی ٹی وی فوٹیج چرائی وہی ہمیں نو مئی میں گھسیٹنا چاہتا ہے۔

مجھے جب گولی لگی اور جنرل فیصل کا نام لیا تھا تب تو کوئی جلاؤ گھیراؤ نہیں ہوا۔

عمران خان نے کہا کہ 23 مارچ کے جلسے میں دھاندلی کا شکار بننے والی تمام جماعتوں کو دعوت دینگے شیخ رشید کو بھی بلائیں گے.

ان کا کہنا تھ کہ مولانا فضل الرحمان کو بھی جلسہ میں شرکت کی دعوت دیں مگر ان کا کسی کوپتہ نہیں کہ وہ آتے ہیں یا نہیں۔

افغانستان پر پاکستان کے فضائی حملے سے ملک دشمنوں کو فائدہ ہوا۔

ایران اور افغانستان کے ساتھ تعلقات خراب ہو گئے ہیں

افغانستان کے ساتھ تعلقات خراب ہونے سے دہشتگردی بڑھے گی۔

افغانستان میں جو بھی حکومت ہو اس سے اچھے تعلقات ہونے چاہییں۔

طالبان اور امریکہ کے ڈائیلاگ ہم نے کروائے۔ ہمارے دور میں افغان حکومت نے ٹی ٹی پی کا مسئلہ حل کرنے کی یقین دہانی کروائی تھی۔

جنرل باجوہ سے کہا تھا کہ جنرل فیض کو تبدیل نہ کریں دہشت گردی اور افغانستان کا مسئلہ حل کر سکتے ہیں۔

جنرل باجوہ کور کمانڈرز کانفرنس میں کہتا تھا کہ عمران خان جنرل فیض کو ارمی چیف بنانا چاہتا ہے۔

جنرل فیض کو ارمی چیف بنانے کے حوالے سے میرے وہم و گمان میں بھی نہیں تھا۔

جنرل فیض کو ہٹا کر جنرل باجوہ نے ذاتی فائدے کا سوچا ملکی مفاد کا نہیں سوچا۔

پی ڈی ایم کی حکومت نے افغانستان پر کوئی توجہ نہیں دی

ایران اور افغانستان کے ساتھ خراب تعلقات خارجہ پالیسی کی ناکامی ہے۔

جس جنرل نے افغانستان اور امریکہ کے ڈائیلاگ کروائے اسی کو شریفوں کے کہنے پر ہٹایا گیا۔

پی ٹی ائی کو کرش کرنے کے لیے مجھے ایک ہفتے میں تین سزائیں دی گئیں۔

پی ٹی ائی کو کرش کرنے کا پلان فیل ہو گیا ہے۔ یہ حکومت پانچ چھ ماہ سے زیادہ نہیں چلے گی ذہنی طور پر 4,5ماہ جیل میں رہنے کو تیار ہوں۔

ہماری اکانومی کا سب سے بڑا مسئلہ ڈالرز ہیں۔ ڈالر ملک میں لانے کا توڑ ہمارے پاس ہے اور یہ بیرون ملک پاکستانیوں کے ذریعے ممکن ہے۔

بیرون ملک مقیم پاکستانی اس وقت سرمایہ کاری کریں گے جب مستحکم حکومت ہوگی۔ موجودہ صورتحال سے ہمیں صرف بیرون ملک مقیم پاکستانی نکال سکتے ہیں۔

علی امین کو صوبہ چلانا ہے اور اسے پیسے چاہییں۔

علی امین گنڈاپور صوبے کا شیئر لینے کے لیے وزیراعظم سے ملا۔ علی امین گنڈاپور کو وزیراعظم کے ساتھ تصویر اس وقت بنوانی چاہیے تھی جب پیسے مل جاتے۔

وفاق خیبر پختون خواہ کو پیسے نہیں دے گا شریفوں سے زیادہ ناقابل اعتماد کوئی نہیں۔

شریف پھنس چکے ہیں اگر یہ بوٹ کو چھوڑتے ہیں تو ان کی سیاست ختم ہو جائے گی۔ انتظار کر رہا ہوں کہ نواز شریف کب لندن بھاگے گا۔
عارف علوی سے کوئی ناراضگی نہیں اس نے معاملات حل کرانے کی پوری کوشش کی۔

Array

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے