سندھ ہائیکورٹ میں مرغیوں کے شور سے پڑوسیوں کی بے سکونی کا مقدمہ
Reading Time: < 1 minuteسندھ ہائیکورٹ نے گھر میں مرغیاں پالنے کے خلاف خاتون کی درخواست پر سماعت کرتے متعلقہ حکام کو اقدامات کا کہا ہے۔
بدھ کو سماعت کے دوران چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ نے پوچھا کہ کیا متعلقہ اداروں کو اس حوالے سے شکایت کی گئی؟
درخواست گزار کے وکیل نے بتایا کہ کنٹونمنٹ بورڈ اس حوالے سے کچھ نہیں کررہا جبکہ ان کے اپنے قوانین میں ایسی اجازت نہیں ہے۔
درخواست گزار کے وکیل کے مطابق مرغوں کے گھر میں رکھنے کی وجہ سے پورے علاقے میں شور رہتا ہے۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ویسے بھی مرغے تو بہت شرارتی ہوتے ہیں شور بھی بہت کرتے ہے۔
درخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ پبلک نیوسنس کا قانون موجود ہے جس کی خلاف ورزی ہو رہی ہے۔
چیف جسٹس نے کہا تو پھر کیا کریں جس جس نے گھر میں مرغے مرغیاں پالے ہوئے ہیں انہیں کاٹ دیں کیا؟ پہلے زمانے میں تو شرارتی لڑکے مرغے کاٹ کر کھا جایا کرتے تھے تو پھر اس طرح عمل ہو جاتا۔
عدالت کی جانب سے متعلقہ اداروں سے آئندہ سماعت پر جواب طلب کر لیا گیا۔
عدالت کی جانب سے درخواست کی سماعت 23 اپریل تک کے لیے ملتوی کر دی گئی۔