عمران خان کا مشہور کردہ ڈونلڈ لُو کانگریس کمیٹی میں، سازش اور الیکشن پر کیا کہا؟
Reading Time: 2 minutesامریکہ کے معاون وزیرخارجہ برائے جنوبی ایشیا ڈونلڈ لو بدھ کو ایوان نمائندگان یعنی کانگریس کی کمیٹی کے سامنے پیش ہو ئے۔
امریکی کانگریس کی کمیٹی برائے خارجہ امور کی ایک ذیلی کمیٹی پاکستان میں انتخابات، جمہوریت کے مستقبل اور پاکستان اور امریکہ کے تعلقات کے موضوع پر سماعت کر رہی ہے۔
ڈونلڈ لو نے کمیٹی کو بتایا کہ ’پاکستان کے حالیہ انتخابات میں کئی سیاسی لیڈر آزادانہ طور پر شامل نہ ہو سکے۔‘ انہوں نے الیکشن کے دوران خواتین کے ساتھ بدسلوکی کا ذکر بھی کیا۔ الیکشن میں مداخلت یا دھوکہ دہی کی مکمل چھان بین ہونی چاہیے۔ پاکستان میں انتخابات کے دوران انٹرنیٹ کی بندش پر بھی تشویش ہے۔ الیکشن میں صحافیوں سے بدسلوکی کے واقعات بھی رپورٹ ہوئے۔‘
ڈونلڈ لو نے کہا کہ ’ان انتخابات کے نتیجے میں تین بڑی جماعتیں سامنے آئیں اور اس مرتبہ خواتین اور اقلیتوں کی انتخابی عمل میں شرکت کی ریکارڈ رہی۔‘
ڈونلڈ لو کا کہنا تھا کہ عام انتخابات کے دوران کئی رہنماوں کو اپنی سیاسی جماعتیں رجسٹرڈ نہیں کروا سکے اور متعدد امیدواروں کو انتخابات میں حصہ لینے سے روک دیا گیا۔
ڈونلڈ لو امریکی محکمہ خارجہ کے وہی افسر ہیں جن پر عمران خان نے الزام لگایا تھا کہ انہوں نے مارچ 2022 میں واشنگٹن میں اس وقت کے پاکستانی سفیر اسد مجید خان سے ملاقات کے دوران دھمکی دی تھی کہ پی ٹی آئی کی حکومت ختم نہ کی گئی تو پاکستان کو سنگین نتائج بھگتنا پڑیں گے۔
ڈونلڈ لو نے کمیٹی کو بتایا کہ ’گزشتہ کئی دہائیوں سے پاکستان اور امریکہ کے تعلقات کی بنیاد امریکہ کی جانب سے امداد پر رہی۔ رواں برس پاکستان کے بجٹ کا 70 فیصد حصہ قرضوں کی ادائیگی میں جائے گا جو کہ پاکستان کے لیے تشویش کی بات ہے۔‘
انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ پاکستان 20 برس تک افغانستان میں جنگ کی وجہ سے متاثر رہا۔ اب پاکستان کو استحکام اور مضبوط معیشت کی ضرورت ہے۔ ہمیں دیکھنا یہ ہے کہ امریکہ اب کس طرح پاکستان کی معیشت کو بہتر بنا سکتا۔‘
معاون وزیرخارجہ سے پوچھا گیا کہ عمران خان کا الزام کہ ان کی حکومت گرانے میں امریکہ کا کردار ہے، درست ہے؟ اس پر ان کا کہنا تھا کہ ’سائفر کو امریکی سازش کہنے کا الزام مکمل طور پر جھوٹ ہے۔ ہم پاکستان کی خودمختاری کا احترام کرتے ہیں۔‘
انہوں نے کہا کہ ’خود پاکستانی سفیر اسد مجید تصدیق کر چکے ہیں کہ سائفر کا الزام جھوٹ ہے۔‘
پاکستان کی معیشت سے متعلق سوال کے جواب میں ڈونلڈ لو نے کہا کہ ’پاکستان میں امریکہ کی کئی طرح کی سرمایہ کاری ہے۔ کئی امریکی کمپنیاں اور فرنچائزیں وہاں کام کر رہی ہیں۔ پاکستانی معیشت کی بحالی امریکہ کے لیے بھی سودمند ہے۔ امریکہ چاہتا ہے کہ وہ ان معاشی روابط کو بڑھائے لیکن وہاں ہمارے لیے سرخ فیتہ(بیوروکریسی کے معاملات) بڑی رکاوٹ ہیں۔ پاکستان کو اس حوالے سے اصلاحات کرنی چاہییں۔‘