پاکستان

مونال ریستوران کے کیس میں سپریم کورٹ کا نیا حکم

مارچ 21, 2024 3 min

مونال ریستوران کے کیس میں سپریم کورٹ کا نیا حکم

Reading Time: 3 minutes

سپریم کورٹ نے مارگلہ میں واقع مونال ریستوران کی لیز کے کیس میں معاہدہ اور اصل دستاویزات ایک ہفتے میں پیش کرنے کا حکم دے دیا ہے۔

جمعرات کو چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے سماعت کی۔

عدالت نے کہا ہے کہ لیز کی کتنی رقم طے ہوئی، کس اکاؤنٹ میں بھیجی گئی اس کی مکمل تفصیل فراہم کریں۔

عدالتی حکمنامے کے مطابق اٹارنی جنرل نے تسلیم کیا آرمی فارمز ڈائریکٹوریٹ (آر وی ایف) کا سی ڈی اے سے معاہدہ درست نہیں تھا،
اور یہ لیز معاہدہ وفاقی حکومت کی اتھارائیزیشن کے بغیر ہوا۔

حکمنامے میں لکھا گیا کہ مونال ریسٹورنٹ کے وکیل نے بتایا نیشنل پارک ایریا میں اور بھی ریسٹورنٹ ہیں۔

عدالت نے نیشنل پارک میں مونال ریسٹورنٹ کے ساتھ ساتھ دیگر ریسٹورنٹس کی تفصیلات طلب کر لیں۔

نیشنل پارک ایریا میں کتنے ریسٹورنٹس ہیں، لیز کے معاہدے کب کب ہوئے، اور دیگر ریسٹورنٹس کتنا کرایہ ادا کرتے ہیں، لیز کی مدت کتنی ہے، عدالت نے یہ تفصیلات بھی طلب کر لیں۔

عدالت نے ریسٹورنٹس کے معاہدوں کی کاپیاں بھی پیش کرنے کی ہدایت کی اور کہا کہ سپریم کورٹ کا رجسٹرار دفتر تفصیلات آنے کے بعد ریسٹورنٹس کو نوٹس جاری کرے، حکمنامہ

عدالت کے علم میں لایا گیا نیشنل پارک کی حد بندی ہو رہی ہے۔ عدالت نے کہا کہ حد بندی کا عمل مکمل ہونے کے بعد سی ڈی اے تفصیلات جمع کرائے۔

نیشنل پارک آرڈیننس کو عوام کی تعلیم اور ریسرچ کے لیے دستیاب ہونا چاہیے،

نیشنل پارک کو محفوظ بنانے کے لیے تمام فریقین اگر تجاویز دینا چاہیں تو دے سکتے ہیں،

عدالت نے سماعت عید کے بعد تک ملتوی کر دی۔

قبل ازیں دوران سماعت اٹارنی جنرل نےسپریم کورٹ سے استدعا کی کہ مہلت دی جائےایگریمنٹ کی کاپی پیش کردی جائے گی.

اٹارنی جنرل نے کہا کہ سپریم کورٹ فیصلے میں ملکیت کا ذکر تھا وہی ریکارڈ منگوایا . یکم اپریل 1910 کو 8683 ایکڑ آر ایف وی ڈی کو دی گئی .

چیف جسٹس نے پوچھا کہ یکم اپریل کا نوٹیفیکیشن کہاں ہے؟
اٹارنی جنرل نے بتایا کہ یہ نوٹیفیکیشن ابھی پاس نہیں

چیف جسٹس نے کہا کہ ہر چیز اسی نوٹیفیکیشن سے شروع اور ختم ہوگی اگر نوٹیفیکیشن ہی نہیں تو پھر آپ کا کیس ختم

میں نوٹیفیکیشن کی تفصیل ایسے بتا دیتا ہوں اٹارنی جنرل

چیف جسٹس ںے کہا کہ ہم ایسی باتوں پر نہیں جاتے، نینشل پارک اراضی ملکیت کس کی ہے ؟

یہ اراضی وفاقی حکومت کی ملکیت ہے اٹارنی جنرل

آر وی ایف ڈی لیز معاہدہ ہونے پر چیک کس کو دیا گیا چیف جسٹس

چیک آر ایف وی ڈی کی اکاونٹ نام کا دیا گیا نمائندہ آر ایف وی ڈی

ار وی ایف ڈی لیز ایگریمنٹ نہیں کرسکتی تھی اٹارنی جنرل

اچھا یا برا معاہدہ چھوڑیں ار وی ایف ڈی پیسے کیسے لے سکتی ہے ؟ چیف جسٹس

آر وی ایف ڈی نے مونال سے معاہدے کیلئے خط لکھا وکیل مونال

آر وی ایف ڈی کے خط پر سی ڈی اے کو 8 خطوط لکھے کوئی جواب نہیں آیا وکیل مونال

چیف جسٹس ںے کہا کہ اب آرمی نے ڈائریکٹوریٹ بنا لیا ہے، کیا غیر قانونی ادارہ ایسا کوئی معاہدہ کرسکتا تھا

اٹارنی جنرل نے کہا کہ مونال سے معاہدہ کرنا درست نہیں تھا.

چیف جسٹس ںے کہا کہ کل اگر رجسٹرار سپریم کورٹ خط لکھ کر کہے ہم سے معاہدہ کریں تو کیا معاہدہ کر لیں گے، گھاس کاٹنے کا ٹھیکہ ملا تو کیا مالک بن جائیں اور پیسے کمانا شروع کر دیں، ملک کا مذاق نہ بنائیں،

عوامی مقاصد کیلئے نیشنل پارک میں سیکشن 21 کے تحت مخصوص سرگرمیاں ہو سکتی ہیں، اٹارنی جنرل

مونال ریسٹورنٹ پر رات کو جاکر کھانا کھانا، افطاری کرنا عوامی مقاصد کیسے ہو سکتا ہے، چیف جسٹس

آپ نیشنل پارک میں ریسٹورنٹ بنا ہی نہیں سکتے، چیف جسٹس پاکستان کا مونال کے وکیل سے مکالمہ

کیا وہاں بڑے بڑے سینما گھر بھی کھول دیں، چیف جسٹس

32ریسٹورٹنس اور بھی ہیں، وکیل مونال

ان کا. کیس ہمارے سامنے نہیں ورنہ انھیں بھی بند کر دیں، چیف جسٹس

Array

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے