اہم خبریں متفرق خبریں

برطرفی کا فیصلہ کالعدم، شوکت صدیقی کی مراعات بحال

مارچ 22, 2024 < 1 min

برطرفی کا فیصلہ کالعدم، شوکت صدیقی کی مراعات بحال

Reading Time: < 1 minute

پاکستان کی سپریم کورٹ نے اسلام آباد ہائیکورٹ کے سابق جج جسٹس شوکت صدیقی کی برطرفی کے فیصلے کو غیرقانونی قرار دے دیا ہے۔

عدالت نے شوکت عزیز صدیقی کی فیصلے کے خلاف آرٹیکل 184 تین کے تحت دائر درخواست کو منظور کرتے ہوئے گیارہ اکتوبر 2018 کو سپریم جوڈیشل کونسل کی اس حوالے سے رپورٹ اور رائے کے بعد صدر مملکت کی جانب اسے اس پر عمل کو کالعدم قرار دیا ہے۔

سپریم کورٹ نے شوکت عزیز صدیقی کی بطور جج اسلام آباد ہائی کورٹ ریٹائرمنٹ کی منظوری دے دی ہے۔

جمعے کو سپریم کورٹ کی ویب سائٹ پر جاری کیے گئے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں پانچ رکنی بینچ نے اپنے تحریری فیصلے میں کہا ہے کہ جسٹس شوکت عزیز صدیقی اسلام آباد ہائی کورٹ کے ریٹائرڈ جج تصور ہوں گے۔ وہ ان تمام مراعات کے مستحق ہیں جو ایک ریتائرڈ جج کو ملتی ہیں۔

سپریم کورٹ نے 11 اکتوبر 2018 کو وزیراعظم عمران خان اور ان کی کابینہ کی جانب سے صدر کو بھیجی گئی ایڈوائس کے نتیجے میں سدر کی جانب سے جسٹس شوکت عزیز صدیقی کی برطریفی کا نوٹیفکیشن کالعدم قرار دے دیا ہے۔

چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی جسٹس امین الدین، جسٹس جمال مندوخیل، جسٹس حسن رضوی اور جسٹس عرفان سعادت پر مشتمل 5 رکنی بینچ نے شوکت صدیقی کی آئینی درخواستوں پر سماعت 23 جنوری 2024 کو مکمل کی تھی۔

Array

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے