صدر رئیسی کے ہیلی کاپٹر کو نشانہ بنائے جانے کے شواہد نہیں: ایرانی فوج
Reading Time: < 1 minuteایران کے سرکاری میڈیا نے تفتیش کاروں کے حوالے سے بتایا ہے کہ صدر ابراہیم رئیسی کے ہیلی کاپٹر کو پہاڑ پر گرنے کے فوری بعد آگ لگی اور اس کو نشانہ بنائے جانے کی کوئی نشانی نہیں ملی۔
خبر رساں ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق جمعرات کو رات گئے سرکاری ٹی وی پر حادثے کی تفتیش کے انچارچ ایرانی افواج کے جنرل سٹاف کی جانب سے جاری بیان پڑھا گیا۔
حادثے کے بعد اس پہلے بیان میں تفتیش کاروں نے کسی پر بھی الزام نہیں لگایا تاہم کہا گیا ہے کہ مزید تفصیلات تحقیقات آگے بڑھنے پر جاری کی جائیں گی۔
اتوار کو پیش آئے اس حادثے میں ایرانی صدر ابراہیم رئیسی، ملک کے وزیر خارجہ کے علاوہ چھ دیگر افراد بھی مارے گئے تھے۔
جنرل سٹاف کے بیان کے مطابق حادثے سے قبل ہیلی کاپٹر کے عملے اور کنٹرول ٹاور کے درمیان گفتگو میں کچھ بھی مشکوک بات نہیں ملی۔
بیان کے مطابق حادثے سے ڈیڑھ منٹ قبل ہیلی کاپٹر کے عملے کی ساتھ اڑنے والے دیگر دو ہیلی کاپٹروں کے عملے سے گفتگو ہوئی تھی۔
تفتیش کاروں کے بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ ہیلی کاپٹر کی جانب کوئی چیز نہیں داغی گئی اور نہ ہی اس نے اپنا راستہ تبدیل کیا تھا۔
امریکی ساختہ بیل ہیلی کاپٹر اتوار کو ایران کے شمال مغربی دور دراز پہاڑی علاقے میں خراب موسم کے دوران گر گیا تھا۔
حادثے کی جگہ اور ہیلی کاپٹر کے ملبے کو اگلے دن صبح تلاش کیا گیا تھا جس میں سوار تمام آٹھ افراد ہلاک ہو گئے تھے۔
ہیلی کاپٹر حادثے میں وفات پا جانے والے ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کو جمعرات کو مشہد شہر میں امام رضا کے مقبرے کے قریب دفن کیا گیا۔