پاکستان

سمجھوتے کے لیے دباؤ کا سامنا، سیاسی پیادہ نہیں بنوں گا: ملک ریاض کا اعلان

مئی 26, 2024 2 min

سمجھوتے کے لیے دباؤ کا سامنا، سیاسی پیادہ نہیں بنوں گا: ملک ریاض کا اعلان

Reading Time: 2 minutes

پاکستان میں سابق جرنیلوں کے ساتھ مل کر پراپرٹی کے کاروبار سے کھرب پتی بننے والے ملک ریاض نے دبئی سے اعلان کیا ہے کہ وہ کسی کے سیاسی مقاصد کے لیے استعمال نہیں ہوں گے۔

اتوار کو سوشل میڈیا سائٹ ایکس پر انہوں نے اعلان کیا کہ ’میری ساری زندگی اللہ تعالٰی نے ہمیشہ مجھے اپنے اصول پر قائم رہنے کی رہنمائی کی ہے کہ میں کسی بھی معاملے میں سیاسی فریق نہ بنوں۔‘

ملک ریاض نے دعویٰ کیا کہ ’اب ایک سال سے زیادہ عرصے سے مجھ پر سمجھوتہ کرنے کے لیے بہت دباؤ ہے، لیکن میں کبھی کسی کو اجازت نہیں دوں گا کہ وہ مجھے سیاسی مقاصد کے لیے پیادے کے طور پر استعمال کرے۔‘

بحریہ ٹاؤن کے مالک نے کہا کہ ’پاکستان میں جدید ترین پراجیکٹس متعارف کروانے پر مجھے اور میرے کاروبار کو ہمیشہ نشانہ بنایا گیا ہے۔ سنہ 1996 سے آج تک ملک کی ترقی میں کردار ادا کرنے کی سزا بھگت رہا ہوں۔‘

ان کا دعویٰ ہے کہ ’میں نے ماضی میں اللہ تعالٰی کی مدد سے اس طرح کے دباؤ کا پوری ہمت اور طاقت کے ساتھ سامنا کیا ہے۔ آج بھی ذاتی حیثیت میں میں پورے یقین کے ساتھ کہہ سکتا ہوں، over my dead body ۔ یعنی میری لاش پر سے۔‘

ملک ریاض نے لکھا کہ ’اپنی بیمار حالت اور پریشانی کے باوجود میں اللہ کی مدد سے اس مصیبت کا سامنا کرنے کے لیے ثابت قدم ہوں، روزانہ مالیاتی کاروباری نقصان برداشت کر رہا ہوں اور پوری طرح دیوار کے ساتھ دھکیل دیا جا رہا ہوں، لیکن کسی دباؤ کے ہتھکنڈوں کے سامنے ہتھیار نہیں ڈالوں گا۔‘

عام لوگوں کی زمینیں ہتھیانے کے سینکڑوں الزامات کا سامنا کرنے والے ملک ریاض نے اپنے دعویٰ کے اختتام پر لکھا کہ ’اللہ تعالٰی اس مشکل دور میں عزت کے ساتھ میری رہنمائی اور مدد کرے گا اور مجھے سرخرو کرے گا۔‘

یاد رہے کہ پاکستان کی سپریم کورٹ بحریہ ٹاؤن راولپنڈی، بحریہ ٹاؤن مری اور بحریہ ٹاؤن کراچی کے پراجیکٹس میں عام لوگوں اور سرکاری جنگلات کی زمینوں پر قبضے کے تین فیصلوں میں کہہ چکی ہے کہ ملک ریاض اور حکومت کی ملی بھگت شامل تھی۔

عدالت عظمیٰ کراچی میں بحریہ ٹاؤن بنانے کے لیے ملک ریاض اور سندھ حکومت کے گٹھ جوڑ کو بے نقاب کرنے کے بعد اُن پر 460 ارب روپے کا جرمانہ بھی عائد کر چکی ہے۔

بحریہ ٹاؤن کے مالک پر الزام ہے کہ اس نے سابق وزیراعظم عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی سے فائدہ اُٹھانے کے لیے جہلم میں القادر یونیورسٹی کی زمین فراہم کی۔

Array

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے